وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے شرائط تقریباً طے ہو گئی ہیں، کوئی اور شرط نہ لگا دی تو یہ معاہدہ ہونے جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ ن کے سینیٹرز سے خطاب کے دوران کہا کہ بعض ساتھیوں کی رائے تھی کہ الیکشن ریفارمز کر کے الیکشن میں جایا جائے، اب ہم یکسو ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت سنبھالنے کے بعد کئی چیلنجز کا سامنا تھا، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے تیل اور گیس کی عالمی قیمتیں پاس آن کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی ایک ایک کر کے دھجیاں اڑائیں، پچھلی حکومت کو بیواؤں اور غریبوں کے لیے کچھ کرنے کی تڑپ نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ مارچ میں انہیں شکست نظر آنے لگی تو تیل کی قیمتیں کم کر دیں، سابق حکومت نے تیل کی قیمت کم کرنے کا فیصلہ خود ہی کر لیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اتحادی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنی آئینی مدت پوری کریں گے، ماضی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ 30 روپے پیٹرولیم لیوی کا معاہدہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں جھانکنے اور رونے دھونے سے کچھ نہیں ہو گا، ریکوڈک میں اربوں کھربوں کے خزانے دفن ہیں جنہیں ہم نکال نہیں سکے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اس میں قصور اس قیادت کا ہے جس نے غلط طریقے سے ڈیل کی، ہم فیصلہ کر لیں کہ تاریخ کا رخ موڑ دیں گے تو اللّٰہ راستہ دے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ چین کب تک ہماری مدد کرے گا، پہلے ریاست بعد میں سیاست، ریاست بچتی ہے تو سیاست بچ جائے گی، آئی ایم ایف سے شرائط طے ہو گئی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ چین اور سعودی عرب کہتے ہوں گے کہ کب تک یہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے، حکومت کے باقی 14 ماہ پورے کریں گے۔
وزیرِ اعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا گیس ایکسپورٹ، گندم کی ایکسپورٹ کا اسکینڈل ہے، اربوں کی سبسڈی دے کر خزانہ خالی کر کے کارٹلز کی موجیں کرا دیں، ہمیں تکلیف تھی کہ ہم قیمتیں بڑھانے جا رہے ہیں۔