انٹرنیشنل تعظیم ،حرمین شریفین کونسل نے دارالافتا پاکستان اور پاکستان علماکونسل کے تعاون سے حجاج بیت اللّٰہ اور زائرین حرمین الشریفین کی رہنمائی کے لیے موجودہ حالات کے تناظر میں تربیتی نشستوں کا اہتمام کیا ہے جس میں حجاج کرام اور زائرین کی خدمت میں درج ذیل ضابطہ پیش کیا گیاہے۔
انٹرنیشنل تعظیم ،حرمین شریفین کونسل کے سیکرٹر ی جنرل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی صدارت میں ہونے والے دارالافتا پاکستان اور پاکستان علما کونسل کے ذمہ داران کے اجلاس کے بعد جاری کردہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ ارض حرمین شریفین کے تقدس اور احترام کیلئے لازم ہے کہ حجاج کرام اور زائرین مندرجہ ذیل ضابطہ اخلاق کو اپنے لیے لازم پکڑیں۔
حج مال حلال سے ہی جائز ہے ، مال حرام سے حج ہر گز جائز نہیں ہے۔ قرآن کریم اور احادیث رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ جس کو اللّٰہ حج کی توفیق دے اور وہ حج کے دوران کسی قسم کا جھگڑا اور فساد نہ کرے اور کسی قسم کے فسق و فجور میں مبتلا نہ ہو اور فحش گوئی سے پرہیز کرتا رہا ہو تو وہ حج کے بعد ایسا ہی ہو گا جیسے ابھی اس کی ماں نے اسے جنم دیا۔
قرآن کریم اور احادیث رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے ملنے والی تعلیمات کی روشنی میں حجاج اکرام اور زائرین پر لازم ہے کہ وہ اپنے حج اور زیارت کے وقت کو زندگی کا قیمتی ترین وقت سمجھیں اور حج اور زیارت کے آداب کا خصوصی طور پر خیال رکھیں۔
حج یا عمرہ کے لیے روانہ ہوتے وقت اپنی نیت کو خالص اللّٰہ کیلئے کر لیں کہ ہمارا یہ حج یا عمرہ اللّٰہ ہی کیلئے ہے اور اس کا مقصد دنیا کی نمود و نمائش نہیں ہے اور حتیٰ الامکان عبادت کی ویڈیو اور تصاویر سے اجتناب کریں۔ حج اور عمرہ پر روانگی سے قبل حج اور عمرہ کے بار ے میں مکمل معلومات حاصل کر لینی چاہئیں اورا گر معلومات حاصل نہیں کیں تو پھر سفر کے دوران کسی جاننے والے سے ضرور رہنمائی لے لینی چاہیے تا کہ مناسک حج اور عمرہ میں مشکلات پیش نہ آئیںاور معلومات کے حصول کیلئے کسی قسم کی گھبراہٹ کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔اس حوالہ سے مسائل اور دیگر امور میں رہنمائی کیلئے مندرجہ ذیل واٹس ایپ نمبر سے بھی رہنمائی لے سکتے ہیں:0300-7888871۔حج یا عمرہ پر روانگی کے وقت جو طریقہ کار اور ضابطہ وزارت مذہبی امور یا حج ، عمرہ گروپ کے رہنمائوں نے مرتب کیا ہو اسی کی رہنمائی میں حج ، عمرہ کے سفر کو مرتب کریں اگرچہ اس میں آپ کے مزاج کے خلاف ہی کوئی چیز کیوں نہ ہو۔
حج اور عمرہ کا بنیادی مقصد ہی اپنی انا اور تکبر کو قربان کر کے اللّٰہ رب العزت کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنا ہے اور اس بات کا اقرار اور اظہار کرنا ہے کہ اے عب العالمین مین تیرا بندہ ہوں اور تو ہی میرا خالق ہے اور تیرے حکم کے مطابق ہی مجھے زندگی بسر کرنی ہے اورتیرے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے احکامات اور سیرت کو اپنا تے ہوئے دنیاوی لذتوں کو چھوڑ کر ان دو سفید چادروں کو اختیار کر رہا ہوں اور لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند کر کے اپنی عاجزی ، انکساری اور بندگی کا اعلان کر رہا ہوں۔
سعودی عرب کی حکومت نے پاکستان کو ان پانچ ممالک میں شامل کیا ہےجو طریق مکہ پروگرام کے تحت ہے ،جہاں پر اسلام آباد سے جانے والوں کی امیگریشن اور کسٹم پاکستان میں ہی ہو جائے گا جبکہ ان شاء اللّٰہ یہ پروگرام اگلے سال دیگر شہروں سے بھی ہوگا۔ جب حجاج ، زائرین سعودی عرب کے کسی بھی ائیر پورٹ پر پہنچ جائیں تو اس بات کا احساس اور ادراک رکھیں کہ ان ہی کی طرح کے لاکھوں حجاج اس ائیر پورٹ پر موجود ہیں اور سعودی عرب کے امیگریشن ، کسٹم کے حکام کی اولین ترجیح یہی ہے کہ وہ جلد از جلد حجاج کرام کو قانونی معاملات سے فارغ کر کے ان کی منزل کی طرف روانہ کریں۔ ائیر پورٹ پر اور ائیر پورٹ سے روانگی میں ہونے والی تاخیر پر پریشان ہونے کی بجائے اللّٰہ کا ذکرکریں ، لبیک اللھم لبیک کی صدائیں لگائیں،کثرت سے درود شریف پڑھیںاور اس بات کا احساس اور ادراک رکھیں کہ حج میں مشکلات آتی ہیں اور ان مشکلات پر صبر کرنا ہی حج کے اجر کا سبب بنے گا۔
ائیر پورٹ سے روانگی کے بعد معلم کے دفاتر میں پہنچنا اور وہاں سے اپنی رہائش گاہوں تک منتقل ہونا بھی کافی صبر آزما مرحلہ ہے لیکن جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہےکہ حج میں مشکلات آتی ہیں اور مشکلات پر صبر کرنا ہی حج کے اجر کو بڑھاتا ہے چونکہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں لاکھوں حجاج ایک وقت میں سفر کر رہے ہوتے ہیں لہٰذا سڑکوں پر رش ہونا اور ٹریفک کے نظام میں بار بار خلل واقع ہونا ایک فطری امر ہے جس کا حجاج کرام اور زائرین کو ادراک اور احساس ہونا چاہیے۔
علماء ، فقہاء ،مفسرین ، محدثین اور مفتیان عظام نے حرمین الشریفین میں رش کی موجودگی میں خواتین کو اپنے کمروں میں نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ ان شاء اللّٰہ ان کو اپنے کمرے میں نماز کی ادائیگی کا اجر بھی اللّٰہ تبارک و تعالیٰ حرمین الشریفین میں نماز کی ادائیگی کا ہی عطا فرمائے گا کیونکہ وہ اپنی نمازیں حدود حرم میں ادا کر رہی ہیں اور یہی حکم ضعفا اور مریضوں کیلئے ہے ۔
منیٰ ، عرفات، اور مزدلفہ آتے اور جاتے ہوئے اپنے گروپ کے قائد کی ہدایات کو واضح پکڑیں ، کسی قسم کی جلد بازی نہ کریں کیونکہ جلد بازی کے نتیجہ میں خدانخواستہ کوئی حادثہ ہو گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟اسی طرح رمی جمرات کے معاملہ پر بھی قافلے میں شریک علماء اور گروپ قائد کی ہدایات کو مد نظر رکھیں اور جلد بازی نہ کریں۔ رمی جمرات کے مسئلہ پر علماء اکرام اور مفتیان عظام نے عورتوں ، بیماروں اور ضعیفوں کیلئے شریعت اسلامیہ کی روشنی میں جو سہولتیں بتائی ہیں ان سہولتوں کو مد نظر رکھیں۔