• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وہ شخص اسپیکر نہیں تھا لیکن دیارِ غیر میں پاکستانیوں کے ایک پلیٹ فارم پر بات کرتے ہوئے ایک مقرر نے کسی کو بار بار جَنابِ اسپیکر ! جَنابِ اسپیکر!! کہہ کر متوجہ کیا۔ وہ الگ بات ہے کہ حُسْنِ اِتّفاق نے اسے وا قعی اسی روز اسپیکر قومی اسمبلی بنادیا جب کہ وہ پاکستان میں بھی نہیں تھا۔ بہرحال اسٹیج پر اس تقریب میں اس وقت 4 ممبرانِ قومی اسمبلی بھی موجود تھے۔ اتفاق سے ایک وائس چانسلر بھی اسٹیج پر رونق افروز تھے۔ مقرر نے اوسلو (ناروے) کے مقامی ہوٹل پر اس وقت کے حاضرین سے پوچھا: کیا آپ کو معلوم ہے اس وقت پردیس میں بسنے والے پاکستانیوں کا وزیر کون ہے؟ ہو سکتا ہے کھچا کھچ بھرے ہال میں شاید کسی ایک آدھ کو معلوم ہو مگر کسی نے نہ بتایا۔

اسٹیج پر چمکتے دمکتے سیاستدانوں میں اکثریت نون لیگ کی تھی، اور یہ 2015کی بات ہے جب حکومت بھی نون لیگ ہی کی تھی تاہم اسٹیج پر پیپلزپارٹی کے سابق وفاقی وزیر آیت اللّٰہ درانی بھی موجود تھے جو اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ خیر، اس تقریب کا یہ حاصل ہر گز نہ ہوا کہ اس میں شامل سیاسی اکابرین کوئی دکھ سکھ بانٹنے آئے تھے یا وہ لوگوں میں اس طرح گُھل مِل گئے اور ان کے مسائل سنے، اس سے 2 روز قبل اس سے بھی بڑی ایک تقریب ہوئی تھی جس میں اوسلو کے بلدیہ ہال میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی جن کا تعلق پورے ناروے سے تھا صرف اوسلو شہر سے نہیں۔ قائدین کی طبع نازک پر یہ بات ناگوار تو گزرے گی، کہ سوائے ایک ایم این اے کے، ن لیگ کے کسی رہنما نے بھی سمند پار پاکستانیوں کی جلتی ہوئی پیشانی پر ہاتھ نہ رکھا ورنہ دور تک جاسکتی تھی تاثیر مسیحائی کی!

سچ تو یہ ہے کہ دیارِ غیر والوں کو ذوالفقار علی بھٹو کے سوا پوچھا ہی کس نے ہے؟ یہی تو وجہ ہے کہ عمران خان نے ذرا سی بات ہی کی، پیشانی اور نبض پر ذرا سا ہاتھ ہی رکھا، اپنے دوست زلفی بخاری کو سمندر پار پاکستانیوں کے لیے معاونِ خصوصی بنایا جس کا درجہ وفاقی وزیر کا بھی نہیں ہوتا تاہم وزیر مملکت کا ضرور ہوتا ہے، اور کیا بھی کچھ نہیں لیکن اوورسیز تحریک انصاف کے دیوانے ہوگئے تاہم اس بات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا کہ خان نے اوورسیز کیلئے پاکستان میں ووٹ کاسٹ کرنے کی قانون سازی کرکے پیپلزپارٹی کی اکثریت اور نون لیگ کے پائوں تلے سے زمین کھینچ لی، اور اب اوور سیز والے عمران خان کا دم بھرتے ہیں۔ باوجود اس کے، کہ پچاس ساٹھ سالہ جو پاکستانی بیرونی ممالک مستقل سکونت اختیار کر چکے ہیں ، وہیں ووٹ ڈالتے اور شہریت انجوائے کررہے ہیں، ان کی اگلی نسل کی پاکستان میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے تاہم اس دوسری نسل کی اگلی پود کی دلچسپی زیرو ہوجائے گی۔ لیکن ادھیڑ عمر نسل اور غیر مستقل سکونت والوں کی دلچسپی کو فراموش نہیں کیا جاسکتاکہ ان کے سبب زرمبادلہ کو چار چاند لگتے ہیں۔لہٰذا یہ اوورسیز پاکستانی بھی پاکستان میں قانونی و غیر قانونی بسیرا کرلینے والے افغانوں کی طرح عمرانی سیاست کی ریڑھ کی ہڈی ہیں!

بات شروع ہوئی تھی ، اس اسپیکر کی جو اسپیکر نہیں تھا مگر حُسْنِ اِتّفاق نے اسپیکر بنا ڈالا اور مقرر کی بات سچ ثابت ہوئی۔ یہ کے پی کے ہزارہ ڈویژن کا وہ سپوت ہے جو نواز شریف کا وفادار ہی نہیں اپنے حلقہ کے عوام سے ایفائے عہد کا بحر بیکراں بھی ہے۔ ’’ حُسْنِ اِتّفاق‘‘ کا حسن اپنی جگہ کچھ تانے بانے بھی رکھتا تھا، غیر اسپیکر کو اسپیکر کہہ دینے والے مقرر کی زبان کوئی اتنی بھی بابرکت نہیں تھی کہ کھل جا سم سم ہوگیا۔ ایک تو مقرر کو معلوم تھا ہوا کا رخ کیا ہے سو لاہور کے حلقہ این اے 122کے الیکشن کی دھاندلی کا فیصلہ اگست 2015میں اسپیکر ایاز صادق کے خلاف جاتا دکھائی دے رہا تھا، دوسرا یہ کہ جسے اسپیکر اسپیکر پکارا جارہا تھا وہ ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی تھا، تیسرا بھی سن ہی لیجئے وہ مقرر ہمی تھے! اس تقریب کے روح رواں سابق وزیر مملکت چوہدری جعفر اقبال تھے، اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر اور حالیہ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی کے علاوہ ممبرانِ قومی اسمبلی عبدالمجید خانان خیل اور ملک ابرار آف راولپنڈی بھی موجودتھے۔ واضح رہے کہ قمر زمان کائرہ بمقابلہ چوہدری جعفراقبال آدھے سے زیادہ الیکشن لڑا ہی ناروے سے جاتا ہے۔ ایک اتفاق یہ بھی دیکھئے ، کہ میری کائرہ صاحب سے بھی ملاقات انہی دنوں اوسلو ہی میں ہوئی۔ اندازہ کیجئے آیت اللّٰہ درانی سمیت ان پانچ میں سے صرف ایک دوبار قانون ساز بنا ، باقی چاروں قومی اسمبلی یا سینٹ میں نہ جاسکے۔ مرتضیٰ جاوید عباسی اب پارلیمانی امور کے وزیر ہونے کے ناتے سوچیں کہ اوورسیز والوں کے لیے کیا بہتر قانون سازی ہوسکتی ہے؟ یہ بھی سوچنا ہوگا کہ اوورسیز میں نون لیگ اور پی پی والے مقبول کیوں نہیں رہے؟ اب پیپلزپارٹی کے ساجد حسین طوری (فاٹا) ہیں۔ بہرحال آج کے طوری صاحب اور کل کے پگاڑا صاحب جیسے وزرا سے زلفی بخاری (معاون) کا چرچا زیادہ تھا۔ کیا آج نون لیگ، پیپلزپارٹی اور وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو بیرون ملک آباد لوگوں کی اشک شوئی کریں گے، ان کی جائیدادوں کی پاکستان میں حفاظت ہوگی؟ اوورسیز پاکستان فاؤنڈیشن فعال ہوسکے گی؟

مرتضیٰ عباسی بھی جَنابِ اسپیکر ہوئے تھے، اور ایاز صادق عہدہ کھونے کے بعد اور ضمنی انتخاب جیت کر دوبارہ اسپیکر ہوئے۔ اور اب سابق وزیراعظم، جَنابِ اسپیکر ہیں، انتخابی حلقہ بھی وہ جو پورے پاکستان سے زیادہ حصہ اوورسیز میں رکھتا ہے ! سابق جَنابِ اسپیکر ایاز صادق و مرتضیٰ عباسی ، اور جلوہ افروز جَنابِ اسپیکر راجہ پرویز اشرف ! کوئی اوورسیز کو مناسب خیر ڈالے گا ؟ جی! کوئی مطمئن کرنے والا خیر کا پہلو نکلے گا؟

تازہ ترین