ججز تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ ان اجلاسوں کو موخر کیا جائے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس پاکستان کو بذریعہ واٹس ایپ تحفظات سے آگاہ کیا۔
اپنے تحفظات میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف جسٹس اور نا ہی رجسٹرار سپریم کورٹ نے اجلاسوں سے متعلق آگاہ کیا، گرمیوں کی تعطیلات میں جوڈیشل کمیشن اجلاس بلانے کی وجہ سمجھ سے بالاتر ہے، سندھ اور لاہور ہائی کورٹس میں بھی موسم گرما کی تعطیلات چل رہی ہیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ غیر قانونی طریقے سے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس نہیں بلایا جاسکتا، ہم سب کو آئینی ذمہ داری سے آگاہ ہونا چاہیے، عوام کی تقدیر سے غیر آئینی طریقے سے نہ کھیلا جائے اور جوڈیشل کمیشن اجلاسوں کو موخر کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پرجوڈیشل کمیشن اجلاس بلانا بھی ہے تو ویڈیو لنک کی سہولت دی جائے، سندھ ہائی کورٹ میں بطور وکیل پریکٹس والا جوڈیشل کمیشن کا واحد ممبر ہوں، جوڈیشل کمیشن کے سینئر ممبر کو اجلاس سے آگاہ نہ کرنا کیا اس کی توہین نہیں؟۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چھٹیوں کے باعث اسپین سے خط ارسال نہیں کرسکتا، یہ پیغام تمام جوڈیشل کمیشن ممبران کو بھیجا جائے، ججز کی 20 اسامیاں سالوں سے خالی تھیں، عجلت میں آسامیاں پر کرنے کےلیے اجلاس بلانے کی ضرورت کیوں پڑی؟
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے 13 ایڈیشنل ججز کی مدت ملازمت میں توسیع ہوئی تھی، توسیع اس لیے ہوئی کہ کمیشن ممبران ان سے متعلق دستاویزات کا جائزہ نہیں لے سکے تھے، کیا چند دن پہلے بلائے گئے اجلاسوں میں شامل ناموں کا جائزہ لے لیا ہو گا؟
جسٹس فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو سپریم کورٹ کا جج نہیں بنایا تھا، سابق چیف جسٹس نےچیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو ایڈہاک جج کے لیے نامزد کیا، سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ساتھ سلوک نےصوبائیت اور نسل پرستی کے گند کو جنم دیا۔
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں چھ ایڈیشنل ججز کی تقرری سے متعلق جوڈیشل کمیشن اجلاس کل ہوگا، لاہور ہائی کورٹ میں 13 ایڈیشنل ججز کی مستقلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 29 جون کو ہوگا۔