ضلع ہنگو کے نواحی علاقے میں شادی نہ کروانے پر بیٹا اپنے ہی والد کےخلاف درخواست لے کر پولیس کے پاس پہنچ گیا۔
ہنگو پولیس کو 8 جون کو ایک انوکھی قسم کی درخواست موصول ہوئی۔
28 سال کے نوجوان محمود اللّٰہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اُس نے اپنی شادی کے لیے کئی بار گھر والوں کو بولا، لیکن وہ اس کی شادی نہیں کروارہے اور ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔
جیو نیوز کی ٹیم نوجوان کی شادی کی خواہش کی حقیقت جاننے کے لیے گاؤں شاہوخیل پہنچی اور محمود اللّٰہ سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن اُس نے کیمرے کے سامنے بات کرنے سے انکار کر دیا۔
نوجوان نے کہا کہ وہ نوکری کرتا ہے، لیکن اس کی شادی کے لیے والدین فکر مند نہیں ہیں۔
نوجوان کے والد معین گل نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کے دو بیٹوں کی شادی ہوچکی ہیں اور وہ بھی ہر والد کی طرح اپنے بیٹے کی بھی شادی کروانا چاہتے ہیں، لیکن اُس سے پہلے بیٹے کو ذمہ داری کا احساس کروانا ضروری ہے۔
والد نے مزید کہا کہ بیٹے نے گزشتہ ماہ اُن پر حملہ بھی کیا تھا، جس پر اُسے (بیٹے) 4 دن حوالات میں بھی رہنا پڑا، بعد میں انہوں نے ہی اپنے بیٹے کو رہائی دلوائی۔
ایس ایچ او تھانہ سٹی محمود عالم کا کہنا ہے کہ پولیس شادی نہیں کرواسکتی، فریقین کو بٹھا کر بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرواسکتی ہے۔