لاہور کے علاقے ایبٹ روڈ پر سینئر صحافی ایاز امیر پر نامعلوم افراد نے حملہ کردیا۔ وہ نجی ٹی وی کے دفتر سے نکلے تو نامعلوم افراد نے انہیں روکا۔
حملہ آوروں نے ایاز امیر پر تشدد کرکے ان کا موبائل فون اور پرس بھی چھین لیا۔
آئی جی پنجاب نے ایاز امیر پر تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے ہدایت کی ہے کہ سیف سٹی کیمروں سے ملزمان کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کیا جائے۔
دوسری جانب سی سی پی او لاہور نے ایس پی سول لائنز سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے مذمتی بیان میں کہا کہ سینئر صحافی اور کالم نگار ایاز امیر پر ہونے والا حملہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ اس شرمناک حرکت کے پیچھے چھپے کرداروں کا پتا چلانے کے لیے تمام قانونی راستے اپنائے جائیں گے۔
صوبائی وزیر عطا تارڑ بھی سینئر صحافی ایاز امیر سے ملنےنجی ٹی وی کے دفتر پہنچے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما پرویز رشید نے کہا کہ ایاز امیر کے ساتھ ہونے والے تشدد کی جتنی بھی مذمت کی جاۓ وہ کم ہے۔
پرویز رشید نے کہا کہ شہریوں کے تحفظ کے ذمہ دار تمام اداروں کو مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کر کے قانون کے حوالے کرنے کا فرض ادا کرنا ہوگا۔