حمزہ شہباز 3 ووٹوں کے فرق سے پنجاب کے وزیراعلیٰ برقرار رہے، ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے نتیجے کا اعلان کرنے سے پہلے چوہدری شجاعت کا خط ایوان میں پڑھ کر سنایا، جس کی بنیاد پر مسلم لیگ (ق) کے کاسٹ کیے گئے تمام 10 ووٹ منسوخ کردیے۔
یوں 10 ووٹ منسوخ ہونے کے بعد پرویز الہٰی کے ووٹوں کی تعداد 176 ہوگئی جبکہ حمزہ شہباز کے ووٹوں کی تعداد 179 رہی۔
پی ٹی آئی نے ق لیگ کے ووٹ مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ساڑھے تین گھنٹے تاخیر اور کشمکش کے بعد شروع ہوا تو ایوان میں مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت کے خط کی گونج سنائی دینے لگی، خط میں ق لیگی ارکان کو ہدایت کی گئی کہ عمران خان کے امیدوار کو ووٹ نہ دیا جائے۔
ووٹنگ کا نتیجہ آیا تو چوہدری پرویز الہٰی نے 186 اور حمزہ شہباز نے 179 ووٹ حاصل کیے۔ ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت کا خط پڑھ کر سنایا اور عدالتی فیصلے کی روشنی میں ق لیگ کے 10ووٹ مسترد کرنے کا اعلان کیا اور حمزہ شہباز کو 3 ووٹوں سے کامیاب قرار دیا۔
اس دوران پی ٹی آئی کے راجا بشارت اٹھ کھڑے ہوئے اور اسپیکر سے بحث مباحثہ شروع ہوگیا۔ دونوں ایک دوسرے کو عدالتی فیصلہ پڑھنے کا مشورہ دیتے رہے۔ راجا بشارت کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کریں گے۔
اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہونے پر ارکان خاموشی سے اٹھ کر چل دیے، ن لیگ کے ارکان حمزہ شہباز اور ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے رہے۔
اس سے قبل پنجاب اسمبلی کی لابیز کو بند کر دیا گیا تھا، جس کے بعد ایوان میں قائد ایوان کے انتخاب کا عمل شروع کیا گیا۔
ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے اجلاس کی صدارت کی، ن لیگ کے اراکین اسمبلی ہال میں پہنچے ، جس کے بعد اسمبلی کے دروازے بند کردیے گئے تھے۔
مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب رکن پنجاب اسمبلی راجہ صغیر نے حلف اٹھالیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ارکان پنجاب اسمبلی شش و پنج کا شکار نظر آئے، تاہم بعد میں پرویزالہٰی سمیت 10ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، ووٹ ڈالنے والوں میں شجاعت نواز، عمار یاسر، پرویز الہٰی، خدیجہ عمر، ساجد بھٹی شامل ہیں۔
ق لیگ کے ارکان اسمبلی نے اپوزیشن کے امیدوار پرویز الہٰی کو ووٹ دیا۔
پی ٹی آئی کے نو منتخب اراکین زین قریشی اور شبیر گجر پر (ن) لیگ نے اعتراض اٹھایا، مسلم لیگ (ن) کے خلیل طاہر سندھو نے پوائنٹ آف آرڈر پر اعتراض اٹھایا۔
ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے زین قریشی کے حق میں رولنگ دی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ لاہور نہیں چھوڑوں گا اور ہفتے میں 2 دن یہاں قیام کیا کروں گا۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حماد اظہرکو پنجاب میں تحریک انصاف کو منظم کرنے کی اہم ذمہ داری سونپ رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یاسمین راشد بہت متحرک ہیں لیکن ان کے طبی معاملات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیوٹرلز کو کہا تھا جب عوام نکلیں گے تو سب کو سمجھ آجائے گی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ عوام کھڑے ہوجائیں تو سرکاری ملازم سامنے کھڑا نہیں ہوسکتا، حیران ہوں جس طرح لوگ ضمنی انتخاب میں باہر آئے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کا جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب اور سیاسی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں میں جارحانہ سیاسی حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری اور چوہدری شجاعت حسین کی ملاقات بے نتیجہ ہونے کے اسباب پر بھی غور کیا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ غلامی سے آزادی کا بھاشن دینے والا اپنے ممبرز کو غلاموں سے بھی بدتر سمجھتا ہے۔
اپنے بیان میں مریم نواز نے کہا کہ جس کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہتا رہا، آج اسی کے لیے ووٹ مانگ رہا ہے، اسی کو 12 کروڑ کے صوبے کا مالک بنانے کو تیار ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ پنجاب منی گالہ نہیں جسے آپ کبھی بزدار، کبھی گوگی، پنکی اور اس کے بیٹوں کے حوالے کردیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ عظیم قوم بنانے کے دعویدار کے پاس وزارت اعلیٰ کا اپنا امیدوار تک نہیں۔ پنجاب کی خدمت کرنا اور پنجاب کو ٹھیکے پر دینے میں فرق ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں پنجاب کے عوام نے مینڈیٹ نواز شریف کو دیا تھا جو ان سے دھونس اور دھاندلی سے چھین لیا گیا، یہ جیتے جاگتے عوام کا صوبہ ہے، فتنہ خان کی اے ٹی ایم نہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے سے روک دیا۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ پولیس پنجاب اسمبلی میں داخل نہ ہو، صرف طلب کرنے پر پولیس اسمبلی میں جا سکے گی۔
تحریکِ انصاف کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ 186 ارکان کو اسمبلی کے کمیٹی روم میں پہنچا دیا ہے۔
پی ٹی آئی اور ق لیگ کے ارکانِ پنجاب اسمبلی قافلے کی صورت میں ہوٹل سے پنجاب اسمبلی پہنچے، یہ ارکان 4 بسوں میں پنجاب اسمبلی پہنچے ہیں۔
اس موقع پر اراکینِ اسمبلی کو کمیٹی روم میں پہنچا دیا گیا ہے ۔
پی ٹی آئی کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ اراکینِ اسمبلی اب کمیٹی روم سے باہر نہیں آئیں گے، نمازِ جمعہ بھی کمیٹی روم میں ادا کریں گے۔
حمزہ شہباز نے جواب دیا کہ ان شاء اللّٰہ، اللّٰہ کی ذات بہتر کرے گی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے بھی میڈیا سے گفتگو کی۔
صحافی نے ان سے سوال کیا کہ رانا ثناء اللّٰہ کہہ رہے ہیں کہ 50 سے زائد ارکان ووٹ نہیں دیں گے۔
چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ جس بندے نے ساری زندگی سچ نہیں بولا اس کا ذکر مت کریں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کل جو فیصلے ہوئے ہیں ان شاء اللّٰہ ان پر عمل ہو گا، امید ہے کہ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری غیر جانبدار انداز میں ایوان چلائیں گے۔
پی ٹی آئی کے پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ امیدوار، موجودہ اسپیکر پرویز الہٰی نے پی ٹی آئی رہنماؤں سے پنجاب اسمبلی میں ملاقات کی ہے۔
ملاقات میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، شفقت محمود، شہزاد وسیم، عمر ایوب، ریاض فتیانہ اور راجہ بشارت بھی شریک ہوئے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی اور ق لیگ کی قیادت نے نمبر گیم پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اسدعمر نے اس موقع پر کہا کہ ارکان کی اکثریت ہمارے ساتھ ہے، ایوان کا فیصلہ بھی پرویز الہٰی کے حق میں آئے گا۔
پی ٹی آئی رہنما شفقت محمود پنجاب اسمبلی پہنچ گئے، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ن لیگ والے آج کوئی تماشہ اور ہلڑ بازی کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہلڑ بازی اور تماشے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ہمارے نمبرز پورے ہیں، 4 بجے اپنے کارڈز ایوان میں شو کر دیں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما جمشید اقبال چیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا الیکشن جیت چکے ہیں۔
ایک صحافی نے مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہٰی سے سوال کیا کہ آپ کے مخالفین کہہ رہے ہیں کہ ق لیگ کے ووٹ حمزہ شہباز کو جائیں گے؟
مونس الہٰی نے جواب دیا کہ ق لیگ کے ووٹ حمزہ شہباز کو کیسے جائیں گے، جوکہہ رہا ہے کہ ق لیگ کے ووٹ حمزہ شہباز کو جائیں گے وہ پاگل ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اور صوبائی وزیر حسن مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آصف زرداری اور چوہدری شجاعت کے درمیان ملاقات بہتر ماحول میں ہوئی۔
حسن مرتضیٰ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ آصف زرداری اور چوہدری شجاعت کی ملاقات کا اچھا نتیجہ نکالے گا۔
پی پی 228 کے ضمنی الیکشن میں منتخب ہونے والے آزاد رکنِ پنجاب اسمبلی رفیع الدین بخاری کا کہنا ہے کہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے لیے حمزہ شہباز کو ووٹ دوں گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی جماعت میں شامل نہیں ہو رہا، صرف ووٹ حمزہ شہباز کو دوں گا۔
سابق وزیرِ قانون راجہ بشارت نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے وزراء کا منسٹر ہاؤس چھوڑنا ایک مثبت عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں مسلم لیگ ن کے وزرا ءکے اس اقدام کو سراہتا ہوں، انہوں نے شکست تسلیم کر لی ہے، پرویزِ الہٰی ہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب ہوں گے۔
اپوزیشن لیڈر سبطین خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے 186 نمبرز پورے ہیں، ہمارے 186 ارکان پنجاب اسمبلی میں موجود ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید کا میڈیا سے گفتگو کے دوران کہنا ہے کہ ان شاء اللّٰہ فتح ہمارے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کی ہو گی۔
پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ آج ملک کی سیاست میں تاریخ رقم ہو رہی ہے، پاکستان کی جمہوری تاریخ میں لوٹا کریسی کا دور ختم ہو گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج ملکی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ کا باب ختم ہونے جا رہا ہے۔
سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بھی بس کے ذریعے ہوٹل سے اسمبلی پہنچے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کارکن ہوں۔
عثمان بزدار نے یہ بھی کہا کہ ساڑھے 3 سال پنجاب کی خدمت کی ہے، پنجاب کے ہر جلسے میں موجود رہا ہوں۔
ضمنی الیکشن میں 15 نشستوں پر کامیابی کے بعد پی ٹی آئی کے ارکانِ پنجاب اسمبلی کی تعداد 178 ہے، مسلم لیگ ق کے ارکانِ پنجاب اسمبلی کی تعداد 10 ہے۔
پی ٹی آئی اور ق لیگ کے ارکانِ پنجاب اسمبلی کی مجموعی تعداد 188ہے۔
ضمنی الیکشن میں 4 نشستوں پر کامیابی کے بعد مسلم لیگ ن کے ارکانِ پنجاب اسمبلی کی تعداد 168 ہے، پیپلز پارٹی کے پنجاب اسمبلی میں ارکانِ اسمبلی کی تعداد 7 ہے۔
پنجاب اسمبلی میں راہِ حق پارٹی کا ایک رکن ہے اور 4 آزاد ارکان بھی ہیں۔
اس طرح حکومتی اتحاد کے کل ارکانِ پنجاب اسمبلی کی تعداد 180 ہے۔
2 ارکان دوست مزاری اور چوہدری مسعود ملک اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کر سکیں گے۔
ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری ہی آج کے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔
ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے آج کے اسمبلی کے اجلاس کے لیے چیف سیکر ٹری اور آئی جی پنجاب سے سیکیورٹی مانگ لی۔
پنجاب اسمبلی میں مہمانوں کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے، میڈیا پریس گیلری سے کوریج کرے گا، موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔