وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے سینیئر جج قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نظرثانی درخواست (کیوریٹو ریویو) واپس لینے کی منظوری دے دی۔
کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جھوٹا ریفرنس بنانے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے کابینہ کی سب کمیٹی قائم کر دی۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جو کیوریٹو ریویو داخل کیا گیا تھا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، یہ کیوریٹو ریویو قاضی فائز عیسیٰ کو دباؤ میں رکھنے کے لیے دائر کیا گیا تھا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ ایک معزز جج ہیں، شہزاد اکبر جیسے غنڈوں نے ان کے ساتھ زیادتی کی، کابینہ نے ایک سب کمیٹی بنائی ہے جو ان ذمہ داران کےخلاف کارروائی پر رپورٹ دے گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جھوٹے ریفرنس کی مذمت کی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے نیکٹا کو موثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے، ایک ارب روپے نیکٹا کو دینے جا رہے ہیں، جسٹس فائزعیسیٰ سے متعلق جو نظر ثانی دی گئی اس کی کوئی مثال نہیں، آئین میں جو طریقہ درج ہے اس پر غور کر رہے ہیں، ہم اپنا کردار ادا کریں گے، وہ غیرآئینی عمل اپنائیں گے تو پھر دیکھیں گے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ اس صورت حال میں کوئی بھی خود سے الیکشن کا فیصلہ نہیں کر سکتا، اگر قومی اسمبلی توڑ دی جائے تو کیا ہم ان صوبائی حکومتوں کے ماتحت الیکشن لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ کسی کے مذاکرات نہیں ہو رہے، اگر کسی کے ساتھ ہو رہے ہیں تو وہ بتا دیں، پرویزخٹک نے ہمارے ایک بندے کو ملنے کا پیغام دیا تھا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جوڈیشل ریفارمز کرنے جا رہے ہیں، سو موٹو اور بینچ بنانے کا اختیار سپریم کورٹ کا ہے، آئین کے مطابق چیف جسٹس اور ججز مل کر بینچ بنا سکتے ہیں۔