قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اجلاس میں عدالتی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرارداد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ قانون سازوں کو قانون سازی کا کردار دیا گیا ہے، مقننہ اس پر عمل درآمد کرے اور عدلیہ اس پر فیصلے کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک عضو دوسرے عضو کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتا، کسی ادارے کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ پارلیمنٹ پر قبضہ کرے، عدالتی اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں۔
اس سے قبل قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عدالتی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز پیش کی اور مطالبہ کیا کہ عدالتی اصلاحات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔
قرارداد کے متن کے مطابق پارلیمنٹ قانون سازی کا سپریم ادارہ ہے، قانون پر عمل درآمد مقننہ کا کام ہے جبکہ تشریح عدلیہ کا اختیار ہے۔
قرارداد کے مطابق قانون سازی کا اختیار قانون ساز کے پاس ہے، ریاست کا کوئی ایک ستون دوسرے کے اختیارات پر قبضہ نہیں کر سکتا۔
قرارداد کے متن کے مطابق قانون سازی اور آئین میں ترمیم صرف پارلیمنٹ کا استحقاق ہے، آئین نے پارلیمنٹ کو ججز کی تقرری کا اختیار دیا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ میثاق جمہوریت کے ایک ایجنڈا پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوا، پارلیمانی اور آئین کی بالادستی، ریاست کے ستونوں کی درمیان توازن کے حوالے سے سفر جاری ہے۔