• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں خیرات کیلئے جمع رقم کی PTI کو منتقلی کا انکشاف


برطانیہ میں خیرات کے لیے جمع کی جانے والی رقم پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منتقل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

برطانوی اخبار نے ابراج گروپ کے عارف نقوی کی طرف سے پی ٹی آئی کے لیے خیرات کے نام پر فنڈز اکٹھے کرنے کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان کی طرف سے چندہ ملنے کی تصدیق کی گئی ہے لیکن کہا گیا ہے کہ انہیں رقم کے ذرائع کا علم نہیں۔

برطانوی اخبار کے اہم انکشافات

برطانوی اخبار پی ٹی آئی کو ملنے والی ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کی مزید تفصیلات سامنے لے آیا، فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی نے ووٹن کرکٹ کے ذریعے ٹی ٹونٹی میچز کروا کر نامعلوم مقاصد کے لیے فنڈز اکھٹے کیے اور انہیں پی ٹی آئی کو منتقل کیا، مختلف ذرائع سے حاصل کی جانے والی رقم بھی پی ٹی آئی کو منتقل کی جاتی رہی۔

فنانشل ٹائمز کی طرف سے ابراج گروپ کی ای میلز اور اندرونی دستاویزات کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد تحریکِ انصاف کی پارٹی فنڈنگ کے حوالے سے برطانوی اخبار نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

برطانوی اخبار کے مطابق ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی نے کرکٹ ایونٹس کرائے، ایک کرکٹ میچ آکسفورڈ شائر میں عارف نقوی کی محل نما رہائش گاہ پر کھیلا گیا۔

عارف نقوی نے ویک اینڈ پر کھیلوں اور شراب نوشی کے لیے دعوت دی، عمران خان سمیت سینکڑوں بینکرز، وکلاء اور سرمایہ کاروں نے اس تقریب میں شرکت کی۔

عارف نقوی 2012ء سے 2014ء تک ووٹن ٹی 20 کے صدر رہے، ووٹن پیلس پر کھیلا جانے والا میچ اس ٹورنامنٹ کا اہم حصہ تھا، اس ایونٹ میں مہمانوں کو 2 سے ڈھائی ہزار پاؤنڈز کے درمیان ادائیگی کا کہا گیا۔

بتایا گیا کہ یہ رقم فلاحی مقاصد کے لیے طلب کی گئی ہے، اس قسم کی چیریٹی فنڈ ریزنگ برطانیہ میں ہر سال موسمِ گرما میں دہرائی گئی۔

اس فنڈ ریزنگ کا فائدہ پاکستان میں سیاسی جماعت اٹھا رہی تھی، یہ غیر معمولی بات تھی، اس کی فیس ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کو دی گئی جو دراصل کیمن آئی لینڈز میں رجسٹرڈ کمپنی تھی۔

کیمن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ کمپنی عارف نقوی کی ملکیت تھی، یہ رقم عمران خان کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کو فنڈ دینے کے لیے استعمال کی گئی۔

ووٹن کرکٹ کو کئی کمپنیوں اور افراد نے لاکھوں ڈالرز کے فنڈز دیے، ابوظبی کے شاہی خاندان کے ایک وزیر نے بھی 20 لاکھ پاؤنڈز دیے، یہ رقم پاکستان میں موجود اکاؤنٹ سے پی ٹی آئی کو منتقل کی گئی۔

ووٹن کرکٹ کو 14 مارچ 2013ء کو ابراج انویسٹمنٹ سے 13 لاکھ ڈالرز موصول ہوئے، یہ 13 لاکھ ڈالرز براہِ راست پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں ڈالے گئے۔

2013ء میں پاکستان میں انتخابات سے پہلے ووٹن کرکٹ کو منتقل کی جانے والی سب سے بڑی رقم 20 لاکھ ڈالرز تھی جو ابوظبی کے شاہی خاندان کے رکن اور وزیر شیخ مبارک النہیان کی طرف سے دیے گئے۔

بینک اسٹیٹمنٹ اور سوئفٹ کی تفصیلات کی کاپی موجود ہے، اپریل 2013ء میں ابوظبی کے شاہی خاندان کے رکن، وزیر اور بینک الفلاح کے چیئرمین شیخ نہیان مبارک نے ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ میں 20 لاکھ ڈالرز منتقل کیے، یہ 20 لاکھ ڈالرز آنے کے 6 دن بعد 12 لاکھ ڈالرز 2 قسطوں میں پاکستان منتقل کر دیے گئے۔

کیش فلو کے ذمے دار ابراج کے ایگزیکٹو نے عارف نقوی کو ای میل میں بتایا کہ شیخ کے پیسے آ گئے، رقم ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ میں آنے کے بعد عارف نقوی نے رفیق لاکھانی کو ای میل کی، لاکھانی نے رقم 2 قسطوں میں پاکستان منتقل کرنے کی تجویز دی۔

کراچی میں طارق شفیع کے ذاتی اکاؤنٹ میں اور لاہور میں انصاف ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں رقم بھیجنے کی تجویز دی گئی، عارف نقوی نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی کو 12 لاکھ ڈالرز بھیجیں، کسی کو نہ بتائیں کہ فنڈز کہاں سے آ رہے ہیں، کون حصہ ڈال رہا ہے، رفیق لاکھانی نے جواب دیا ضرور سر، ووٹن کرکٹ سے 12 لاکھ ڈالرز پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں منتقل کریں گے۔

ووٹن کرکٹ نے 6 مئی 2013ء کو طارق شفیع اور انصاف ٹرسٹ کو 12 لاکھ ڈالرز منتقل کیے، اس کے بعد عارف نقوی نے ایک ساتھی سے مزید 12 لاکھ ڈالرز پی ٹی آئی کو منتقل کرنے پر ای میلز کا تبادلہ کیا، ابراج کے سینئر ایگزیکٹیو رفیق لاکھانی نے عارف نقوی کو ای میل کی کہ ٹرانسفر کا مقصد پی ٹی آئی کے لیے تھا، شیخ نہیان نے تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

عمران خان کی فنڈز ملنے کی تصدیق

عمران خان نے اس بات کی تصدیق کی کہ طارق شفیع نے پی ٹی آئی کو چندہ دیا اور کہا کہ یہ طارق شفیع کو جواب دینا ہے کہ اس نے یہ رقم کہاں سے حاصل کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ابراج کی جانب سے ووٹن کرکٹ کے ذریعے 12 لاکھ ڈالرز دینے اور پی ٹی آئی کو شیخ نہیان سے ملنے والے فنڈز کے بارے میں علم نہیں تھا۔

الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کی غیر ملکی فنڈنگ کی تصدیق

جنوری میں الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو ووٹن کرکٹ کلب سے 21 لاکھ 20 ہزار ڈالرز منتقل کیے گئے، پی ٹی آئی نے پیسے کے ذرائع نہیں بتائے، عارف نقوی نے ووٹن کرکٹ کلب کا مالک ہونا تسلیم کیا ہے اور کسی غلط کام کرنے کی تردید کی ہے۔

الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے ایک بیان میں عارف نقوی نے کہا ہے کہ انہوں نے کسی غیر پاکستانی شخص یا کمپنی یا کسی ممنوعہ ذریعے سے رقم حاصل نہیں کی۔

ووٹن کرکٹ کے بینک اسٹیٹمنٹ سے الگ کہانی سامنے آتی ہے، 2013ء میں عارف نقوی نے 3 حصوں میں تحریکِ انصاف کو 21 لاکھ 20 ہزار ڈالرز منتقل کیے، ابراج گروپ کی طرف سے منتقل کی گئی سب سے بڑی رقم 13 لاکھ ڈالرز تھی، کمپنی کی دستاویز کے مطابق یہ رقم ووٹن کرکٹ کو کے الیکٹرک سے منتقل کی گئی۔

الیکشن کمیشن پاکستان 7 سال سے زائد عرصے سے پی ٹی آئی کی فنڈنگ کی تحقیقات کر رہا ہے، الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی غیر ملکی فنڈنگ کی تصدیق کر چکی ہے۔

پی ٹی آئی پر الزام لگایا گیا کہ فنڈز کو کم رپورٹ کیا گیا، درجنوں بینک اکاؤنٹس چھپائے گئے، رپورٹ میں ووٹن کرکٹ کا نام لیا گیا تھا، لیکن عارف نقوی کی شناخت اس کے مالک کے طور پر نہیں کی گئی، ان کے بارے میں پہلے بتایا گیا تھا کہ وہ عمران خان کی پارٹی کو فنڈز فراہم کرتے ہیں، اب تک اس رقم کا حتمی ذریعہ کبھی سامنے نہیں آیا۔

عارف نقوی نے الیکشن کمیشن کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ یہ رقم کرکٹ میچ کے دوران عطیات سے آئی، رقم ووٹن کرکٹ کے ذریعے بھیجی گئی۔

برطانوی اخبار کے مطابق عارف نقوی نے 2013ء میں 3 قسطیں براہِ راست پی ٹی آئی کو منتقل کیں۔

PDM کا مطالبہ

دوسری جانب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہی اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کردہ قرار داد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ تحریکِ انصاف کے 8 سال سے زیرِ التواء فارن فنڈنگ کیس کا فی الفور فیصلہ سنایا جائے۔

قرار داد میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم کا سربراہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین، قانون اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق اپنی ذمے داری پوری کرتے ہوئے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ مزید کسی تاخیر کے بغیر صادر کرے۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ اس تاخیر میں تشویش کا پہلو یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فراہم کردہ ناقابلِ تردید شواہد، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ، غیر جانبدار آڈیٹرز کے فارنزک تجزیے سے تمام جرائم ثابت ہو گئے ہیں۔

اجلاس میں مزید کہا گیا کہ ثابت ہو چکا ہے کہ پی ٹی آئی نے ہر سال الیکشن کمیشن سے اپنے درجنوں اکاؤنٹس چھپائے، جھوٹے و جعلی بیانِ حلفی، سرٹیفکیٹ اور ڈکلیئریشن جمع کرائے، 88 غیر ملکی شہریوں نے ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کی جس میں اسرائیل اور بھارت کے شہری بھی شامل ہیں، 350 غیر ملکی کمپنیوں نے ممنوعہ فنڈنگ کی اور منی لانڈرنگ بھی ہوئی۔

اجلاس میں اس امر پر تشویش ظاہر کی گئی کہ فارن اور ممنوعہ غیر قانونی فنڈنگ کی مرتکب جماعت اور اس کے سربراہ نے ملک کے آئین اور قانون کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔

قومی خبریں سے مزید