شمالی بلوچستان میں موسلادھار بارش کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے، طوفانی بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی نے صورتِ حال مزید خراب کر دی۔
بلوچستان میں لینڈ سلائیڈنگ سے اہم شاہراہوں پر آمدورفت معطل ہو گئی اور دراڑیں پڑنے سڑکیں دھنس گئیں، کوئٹہ زیارت شاہراہ کئی مقامات پر ڈوب گئی۔
سندھ کو بلوچستان سے ملانے والی خضدار شہداد کوٹ ایم ایٹ قومی شاہراہ کو بند کردیا گیا ہے۔
مستونگ کے علاقے کردگاپ میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 2 افراد میں سے ایک کی لاش نکال لی گئی۔
لیویز حکام کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی میں بہہ جانے والے ایک نوجوان کی تلاش تاحال جاری ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کانک کے علاقے میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق ہنزہ کے علاقے ناصرآباد میں آسمانی بجلی گرنے سے مکان کو نقصان ہوا، ملبے میں دب کر زخمی ہونے والی ماں اور بیٹی کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
زیارت اور گردونواح میں سیلابی صورتِ حال سے رابطہ سڑکیں متاثر ہوئی ہیں، کوٹ مگسی اور جھل مگسی رابطہ پل پر سیلابی پانی کا شدید دباؤ ہے، سیلابی ریلے سے سیف آباد کینال کے دروازے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
لسبیلہ میں پاک فوج نے متاثرہ علاقوں میں فضائی آپریشن بلا تعطل جاری رکھا ہوا ہے، سیلاب سے جھل مگسی اور جعفرآباد کے سرحدی علاقے زیرِ آب آگئے ہیں۔
سیلاب کے باعث پاک ایران ریلوے سروس معطل ہو گئی ہے، دالبندین کے قریب سیلابی ریلے ریلوے ٹریک کو بہا لے گئے۔
ریلوے حکام کے مطابق احمد وال، دالبندین اور مچ میں مختلف مقامات پر ٹریک کو نقصان پہنچا ہے، 2 مال بردار ٹرینوں کو دالبندین اور ایک کو مچ اسٹیشن پر روک لیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ٹریک کی بحالی میں کئی دن لگ سکتے ہیں، سیلابی ریلے رکنے کے بعد ریلوے ٹریک کی مرمت ممکن ہوسکے گی۔
کوئٹہ کے نواحی علاقے اغبرگ اور نوحصار میں بارش اور سیلابی ریلوں سے انگور، پیاز، ٹماٹر سمیت مختلف سبزیوں کی فصلوں کو نقصان ہوا ہے۔
لیویز حکام کے مطابق توبہ اچکزئی میں حیسنہ، جلات خان، تاش رباط میں سیب کے 90 درخت ریلوں میں بہہ گئے، دوبندی میں ریلہ پار کرتے ہوئے کئی افرد اور مویشی پھنس گئے، ریلے میں پھنسے 15 افراد اور مویشی کو ریسکیو کر لیا گیا۔