• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسجد الحرام میں نماز کے دوران عورتوں کی محاذات کا حکم (گزشتہ سے پیوستہ)

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

مسجد الحرام اور مسجد نبوی جانے والی خواتین کو چاہیے کہ وہ ہوٹلوں اور اپنی رہائش گاہوں میں ہی نماز ادا کرلیں، اس لیے کہ جس طرح اپنے وطن میں خواتین کا تنہا گھروں میں نماز پڑھنا افضل ہے ،اسی طرح مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بھی ا ن کے لیے اپنی رہائش گاہوں میں نماز پڑھنا افضل ہے، اور اگر کسی وقت بیت اللہ شریف کو دیکھنے کے لیے یا طواف کی غرض سے مسجدِ حرام میں یا درود وسلام کے لیے مسجد نبوی میں آئیں تو وہیں جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لیں ، لیکن خواتین کی مخصوص جگہ میں نماز ادا کریں، مسجد میں مردوں کے درمیان کھڑی نہ ہوں، اور اگر بالفرض کوئی عورت اتفاقیہ طور پر عین نماز کے وقت صفوں کے درمیان میں پھنس جائے اور نکلنا دشوار ہو یا طواف کے دوران نماز کھڑی ہوجائے تو اس وقت جہاں جگہ ملے، وہیں بیٹھ جائے نماز کی نیت ہرگز نہ کرے، ورنہ دائیں بائیں اور اس کی سیدھ میں پیچھے والے مرد کی نماز فاسد ہوجائے گی۔

مردوں کو چاہیے کہ نماز کی نیت باندھنے سے پہلے دائیں بائیں اور سامنے دیکھ لیں کہ کوئی عورت تو نہیں کھڑی ہے، اس کے بعد نیت باندھیں، اگر پہلے اطمینان کرکے نیت باندھ لی اورنماز کے درمیان کوئی بالغ عورت برابر میں آکر کھڑی ہونے لگے، تو اسے دورانِ نماز اشارہ سے روکنے کی کوشش کریں، اگر وہ اشارہ سے رک جائے تو ٹھیک،ورنہ اس اشارہ کرنے سے مرد کی ذمہ داری پوری ہوجائے گی، اب اگر وہ عورت برابر میں کھڑی ہوکر نماز پڑھنے بھی لگے ،پھر بھی مرد کی نماز فاسد نہیں ہوگی۔

باقی جہاں تک مسجد الحرام میں نماز کے وقت رکاوٹیں لگاکر کچھ مقامات عورتوں کے لیے خاص کردیے جاتے ہیں تو اگر وہ جگہ پوری صف کا احاطہ نہ کرتی ہو تو چوں کہ مرد اور عورت کے درمیان سترہ (رکاوٹیں )حائل ہوتا ہے اور مجبوری بھی ہے تو اس لیے ان رکاوٹوں کے پیچھے نماز پڑھنے والے مردوں کی نماز ادا ہوجائے گی۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk