وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پارٹی کی نجی میٹنگ پر بات کرنے سے انکار کردیا اور فکس ٹیکس لگانے کی غلطی کا اعتراف کرلیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یکم اگست کو پیٹرول پر لیوی لگائی تھی، کل پیٹرولیم مصنوعات پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر جو لاگت آرہی ہے، نئی قیمت میں وہی لی گئی ہے، بنگلادیش اور بھارت میں پیٹرول ہم سے زیادہ مہنگا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پارٹی کی نجی میٹنگ پر بات نہیں کروں گا، میاں نواز شریف صاحب کی بات تسلیم کرتا ہوں کہ عوام پر بوجھ پڑتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنی سیاست کے خلاف فیصلے لیے ہیں، حکومت چھوڑنا یا نہ چھوڑنا میرا فیصلہ نہیں ہوگا۔
مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ حکومت کا تھا، جو شہباز شریف کے دستخط سے ہوا، مجھ پر تنقید کرنا حقائق پر مبنی نہیں، ڈیزل اور پیٹرول سستا ہوا تو ہم نے سستا بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فکس ٹیکس لگانا میری غلطی تھی، پچھلے سال تاجروں سے پونے6 ارب روپے ملے تھے، اب 27 ارب روپے ملیں گے، اگر ایسا نہ کرسکا تو عہدہ چھوڑ دوں گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سعد رفیق سے روز ویلٹ ہوٹل اور پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر اختلاف ضرور تھا لیکن وزارت چھوڑنے کا نہیں کہا۔
اُن کا کہنا تھا کہ روز ویلٹ ہوٹل کے معاملے پر فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے، کوئی ہوٹل بیچیں گے، ایئرلائن بیچیں گے یا نہیں فیصلہ شہباز شریف کا ہوگا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چادر دیکھ کر پیر پھیلانا چاہیے، قرض لینے سے دنیا بھی ہم سےتنگ آگئی ہے،یہ ضروری نہیں کہ مفتاح اسماعیل وزیرخزانہ ہو، مجھ سے بہتر لوگ آسکتے ہیں۔