ایرانی خواتین کی سماجی کارکن مسیح علینجد (Masih Alinejad) کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر گرفتار خاتون کی حمایت میں ویڈیو شیئر کی گئی۔ سماجی کارکن کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو خوب وائرل ہو رہی ہے۔
مذکورہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایرانی خواتین کارکنان کا ایک گروپ جو گمنام شاعر کی ’اقرار می کنم‘ کے عنوان سے ایک نظم پڑھ رہے ہیں۔
ایرانی خواتین کارکنان ایران کے لازمی حجاب کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار خاتون سے اظہار یکہجتی کرتے ہوئے یہ نظم پڑھ رہی ہیں۔
گرفتار ہونے والی خاتون 28 سالہ ایرانی مصنفہ اور فنکار سپیدہ رشنو (Sepideh Rashno) ہیں۔ جنہیں ایک دوسری خاتون سے اسکارف نہ پہننے پر مباحثہ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد 15 اگست کو گرفتار کیا گیا۔
مونیٹر (Mooniter) نامی ایک خاتون کارکن جو مذکورہ ویڈیو میں نظم پڑھ رہی ہیں کا کہنا ہے کہ اس نظم سے سپیدہ رشنو اور اس کی جیسی دیگر خواتین کی آواز بلند کرنا ہے جنہیں ایران میں یرغمال بنالیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق سپیدہ رشنو دارالحکومت تہران میں بغیر حجاب کے ایک بس میں سوار تھی کہ ساتھی مسافر نے ان کی ویڈیو بنائی کر دھمکانا شروع کردیا۔
سپیدہ رشنو کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر ہونے کے چند دن بعد مصنفہ لاپتہ ہوگئیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق لاپتہ ہونے کے چند دن بعد 30 جولائی کو ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر سپیدہ رشنو کا ویڈیو کلپ جاری کیا گیا جس میں وہ اعتراف جرم کرتی دکھائی دیں۔
ذرائع کے مطابق خاتون کو ٹی وی پر بیان دینے سے قبل مبینہ طور پر مارا پیٹا گیا تھا اور اعتراف جرم کے بعد اسے فوری طور پر ہسپتال میں داخل کر دیا گیا۔