• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فائل فوٹو
فائل فوٹو

محققین نے لاکھوں سال قبل موجود میگالوڈن نامی دیوہیکل شارک کا سراغ لگایا ہے۔ اس شارک کے سائز کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ وہیل مچھلی کو چند سیکنڈز میں مکمل کھاسکتی تھی۔

سائنس ایڈوانسز نامی جریدے میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق محققین نے میگالوڈن کی زندگی کے بارے میں سراغ لگانے کے لیے فوسل سے D3 ڈھانچہ تیار کیا۔

فوسل ڈھانچے کے مطابق مذکورہ شارک مچھلی 50 فٹ طویل ہوا کرتی تھی، جو کہ موجودہ سفید شارک سے تین گناہ زیادہ لمبی ہے۔

محققین کے مطابق میگالوڈن کا شمار اب تک کی دریافت ہونے والی سب سے طویل شکاری مچھلی کے طور پر کیا جارہا ہے، جو ایک بار شکار کرنے کے بعد مہینوں تک سمندری سفر کرسکتی تھی۔

محققین کے اندازے کے مطابق میگالوڈن شارک ایک ماہر تیراک ہوا کرتی تھی جو با آسانی سمندر کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں جاسکتی تھی۔

ماہرین حیاتیات کے مطابق شارک مچھلی کے دریافت شدہ فوسل انتہائی نرم حالات میں ہیں جس کے باعث اس کی واضح تصویر حاصل کرنا مشکل ہے۔

ڈیجیٹل تصویر کے مطابق میگالوڈن شارک کے دانت انسانی مٹھی کے برابر تھے، اس کا وزن 70 ٹن جوکہ دس ہاتھوں کے برابر ہونے کا امکان ہے۔

یہ مچھلی 6 فٹ تک اپنا جبڑا کھولنے کی صلاحت رکھتی تھی جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ اُس وقت موجود دیگر شکاری مچھلیوں کا بھی شکار کرسکتی تھی۔

محققین کے اندازے کے مطابق میگالوڈن شارک آج سے تقریباً 23 ملین سے 2.6 ملین سال قبل ہوا کرتی تھی۔

دلچسپ و عجیب سے مزید