انڈونیشیا میں نایاب اور خطرے سے دوچار نسل جائنٹ پانڈا کے بچے کی پیدائش ہوئی ہے، یہ تاریخی کامیابی طویل المدتی بین الاقوامی تعاون اور سائنسی کاوشوں کا نتیجہ قرار دی جا رہی ہے۔
یہ پانڈا بچہ 27 نومبر کو مغربی جاوا کے شہر بوگور میں واقع تمان سفاری انڈونیشیا میں پیدا ہوا ہے، تمان سفاری کی کارپوریٹ کمیونیکیشن منیجر ٹرولی ایرلنزا کے مطابق یہ پیدائش ایک دہائی پر محیط عالمی تعاون کا ثمر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پانڈا کے بچے کی پیدائش کو خوشی کے ساتھ خوش آمدید کہتے ہیں، یہ انڈونیشیا کے لیے سال کے اختتام پر ایک قابلِ فخر کامیابی اور بین الاقوامی تحفظاتی تعاون میں پیش رفت کی علامت ہے۔
ٹرولی ایرلنزا کے مطابق پانڈا بچہ صحت مند ہے، آوازیں نکال رہا ہے، مناسب طور پر دودھ پی رہا ہے اور اس کا وزن مسلسل بڑھ رہا ہے۔ آئندہ 30 سے 60 دن میں اس کی جسمانی حرکات، بالوں کی افزائش، آنکھوں کا کھلنا اور جسمانی درجہ حرارت کو خود برقرار رکھنے کی صلاحیت متوقع ہے، فی الحال یہ پانڈا بچہ عوامی نمائش کے لیے پیش نہیں کیا گیا۔
4 دسمبر کو انڈونیشیا کے صدر نے سرکاری طور پر بچے کا نام ’ستریو ویراتاما‘ رکھا، اس کا عرفی نام ریو رکھا گیا ہے، صدر نے چین کی سی پی پی سی سی کے چیئرمین وانگ ہوننگ سے ملاقات کے دوران نومولود پانڈا کی تصاویر بھی شیئر کیں۔
صدارتی محل کے بیان کے مطابق ریو کی پیدائش سے ناصرف انڈونیشیا اور چین کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے بلکہ عوام میں نایاب جانوروں کے تحفظ کے بارے میں شعور بھی بڑھے گا، جو حکومت کے ماحولیاتی پائیداری کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔