وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف بلوچستان کے ضلع جعفر آباد کے سیلاب سے متاثرہ گاؤں اللّٰہ ڈینو کے دورے پر پہنچ گئے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کو جعفر آباد پہنچنے پر سیلاب متاثرین کی صورتِ حال پر بریفنگ دی گئی۔
وزیرِ اعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں 10 لاکھ افراد کو خورک پہنچائی گئی، 9 لاکھ ایکڑ زرعی رقبہ زیرِ آب آ گیا ہے، کوئٹہ 26 اگست کو مکمل بلیک آؤٹ ہو گیا تھا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ قلعہ عبد اللّٰہ اور قلعہ سیف اللّٰہ کو سیلاب سے بہت نقصان پہنچا ہے، سیلاب سے 65 ہزار سے زائد گھر گر گئے ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈیڑھ لاکھ خیموں کی ضرورت ہے، کل سے فضائی مدد دوبارہ شروع کر دی گئی ہے۔
جعفر آباد میں سیلاب متاثرین سے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانی چاروں طرف پھیلا ہوا ہے، 2010ء کا سیلاب سندھ اور ملحقہ علاقوں تک محدود تھا،اس سال سندھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سوات، دیر اور کالام بارش سے تباہی کا شکار ہیں، دریا کے کنارے قائم گھر اور ہوٹل دریا برد ہو گئے، پورے پاکستان میں کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، چاول کی فصل مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آج جس کیمپ میں گیا مجھے بتایا گیا کہ انہیں کھانا ملا ہے، بجلی کے کھمبے گر گئے ہیں، ٹرانسفارمرز کو نقصان پہنچا ہے، خرم دستگیر سندھ میں ہیں، ان سے کہا ہے کہ یہاں پہنچیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور ترکیہ کے صدور نے مجھ سے بات کی اور سیلاب کے باعث جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا ہے، ترکیہ سے 2 امدادی جہاز کراچی پہنچ رہے ہیں، یو اے ای سے امدادی سامان لے کر جہاز آج اسلام آبا دپہنچے گا، برطانیہ کی حکومت نے ڈیڑھ ملین پاؤنڈ کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ مصیبت کی گھڑی میں جہاں سے امدادمل رہی ہے ان کے شکر گزار ہیں، کروڑوں بھائی اور بچے امداد کے منتظر ہیں، ان کا ہاتھ تھامیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے کل رات 6 کروڑ روپے دیے اور کہا کہ نام نہ بتایا جائے، 1 گروپ نے 45 کروڑ روپے اکاؤنٹ میں جمع کرائے ہیں، لاکھوں پاکستانی اپنی مدد آپ کے تحت پانی اور خوراک پہنچا رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی زندگی میں اس طرح کا سیلاب نہیں دیکھا، جس میں دیہاتوں کے دیہات صفحۂ ہستی سے مٹ گئے ہیں، ایک ہزار لوگ اللّٰہ کو پیارے ہو گئے، ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہر خاندان کو وفاقی حکومت 25 ہزار روپے دےرہی ہے، این ڈی ایم اے اور بینظیر انکم سپورٹ کے ذریعے امداد تقسیم کر رہے ہیں، ایک ہفتے میں 25 ارب روپے متاثرین میں تقسیم ہوں گے۔
وزیرِ اعظم نے بتایا کہ نقصانات کا مزید تخمینہ لگایا جا رہا ہے، وزیرِ اعلیٰ اور چیف سیکریٹری نے مجھے بریفنگ دی ہے، سندھ میں بے پناہ تباہی ہوئی ہے،جہاں چاروں طرف دریائےسندھ تباہی مچا رہا ہے، سندھ کے لیے 15 ارب روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میری آرمی چیف اور نیول چیف سے بات ہوئی ہے، کل رات ایئرچیف سے بھی بات ہوئی تھی، انہوں نے بتایا کہ درجنوں ہیلی کاپٹر فیلڈ میں ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ 50 ہزار لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا چکا ہے، آج موسم بہتر ہے، ہیلی کاپٹر امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بارش اور سیلاب کو روکنے کے لیے دنیا میں بہت کام ہوا ہے، سیلاب روکنے کا کام باتوں اور الزام سے نہیں ہو گا، دنیا نے محنت اور سرمایہ کاری سے سیلاب روکا ہے۔
وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہا کہ باتیں کر کے، الزام لگا کر اور جھوٹ بول کر قوم کو کب تک دھوکا دیں گے، 75 سال ہو گئے، پاکستان آج تک اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہو سکا، وفاق کی طرف سے بلوچستان کے لیے 10 ارب روپےکی گرانٹ کا اعلان کر رہا ہوں۔
اس سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف بلوچستان کے نصیر آباد ڈویژن کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے لیے سکھر پہنچے تھے۔
سکھر میں وزیرِ اعظم شہبا زشریف کی آمد پر وزیرِ اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، قائم مقام گورنر اور چیف سیکریٹری نے ان کا استقبال کیا۔
سیلابی علاقے کے دورے پر وزیرِ اعظم کے ہمراہ وزیرِ اعلیٰ بلوچستان بھی ہیں۔
وزیرِ اعظم نے جعفر آباد جاتے ہوئے سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا۔
واضح رہے کہ پاکستان بھر میں مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث تباہ کاریوں اور ہلاکتوں کے واقعات پیش آئے ہیں۔
ملک بھر میں بارش اور سیلاب سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1 ہزار 33 ہو گئی ہے۔
پاکستان بھر کے 110 اضلاع میں 57 لاکھ 73 ہزار افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیلاب سے مجموعی طور پر ساڑھے 9 لاکھ مکانات، 3 ہزار 451 کلو میٹر سڑکوں اور 149 پلوں کو نقصان پہنچا ہے۔