پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور سینیٹر پلوشہ خان نے بھارت سے سبزیوں کی درآمد کرنے کا معاملہ سینیٹ میں اٹھا دیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کے اجلاس کے دوران پلوشہ خان نے کہا کہ وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں نجی کمپنیاں بھارت سے درآمد کی تجویز دے رہی ہیں۔
پلوشہ خان نے سوال کیا کہ کیا وزارت تجارت بھارت سے ٹماٹر اور پیاز درآمد کرنے پر غور کر رہی ہے؟
اجلاس کے دوران وزیرتجارت نوید قمر نے کہا کہ ایران اورافغانستان سے ٹماٹراورپیازکی درآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے،بھارت سے پیاز اورٹماٹر درآمد کرنےسےمتعلق ابھی فیصلہ نہیں ہوا، ایران اور افغانستان سے درآمد نجی شعبہ کرے گا۔
نوید قمر نے کہا کہ حکومت سہولت کار کا کردار ادا کرے گی، بھارت سے درآمد سے متعلق باتیں سامنے آرہی ہیں، بھارت سے درآمد کا فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا، یہ بھی دیکھا جائے گا کہ خارجہ پالیسی پر کیا اثرات پڑیں گے، بھارت سے درآمد کی اب تک اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے زرعی شعبے کو بہت نقصان ہوا، آنے والے مہینوں میں زرعی مصنوعات میں مزید مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے، سیلاب سے کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا اور نئی فصل فی الحال کاشت نہیں ہوسکتی، سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے، مارکیٹ میں نرخوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
سیکریٹری تجارت کا کہنا ہے کہ حکومت آلو کو اسٹریٹجک ذخائر کے لیے درآمد کرے گی، ٹماٹراور پیاز کی درآمد پر 21 فیصد ٹیکس ختم کرنے کی سمری کابینہ کو بھجوائی ہے۔
چیئرمین کمیٹی ذیشان خانزادہ نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارت کی باتیں تو ہورہی ہیں، دونوں ممالک کے ساتھ ٹرانزیکشن کا مسئلہ ہے، ترکیہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ بہت اچھا اقدام ہے۔
نوید قمر کا کہنا ہے کہ ترکیہ کے ساتھ تجارتی معاہدے پر مذاکرات کافی عرصے سے چل رہے تھے، ترکیہ کے ساتھ ابھی آزادانہ تجارتی معاہدے پر نہیں پہنچ رہے تھے، 2016 سے ترکیہ کے ساتھ ایف ٹی اے پر بات چیت چل رہی تھی، دونوں ممالک کے آزادانہ تجارتی معاہدے کے حساس معاملات کو الگ کیا گیا، آزادانہ معاہدے سے پہلے ٹریڈ ان گڈز معاہدہ کیا گیا۔