دادو کے امدادی کیمپ میں مقیم سیلاب متاثرین عدم سہولیات کے باعث پھٹ پڑے۔
سیلاب متاثرین کے کیمپوں میں خواتین کے پاس واش روم تک کی بنیادی ضرورت موجود نہیں۔
کیمپوں میں موجود ایک بچی رو پڑی، جس کا کہنا تھا کہ ان کے گھر ڈوب گئے، سب کچھ ڈوب گیا لیکن ان کی کوئی مدد نہیں کی گئی۔
اِدھر مٹیاری میں 6 لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، بے گھر ہونے والوں کی بڑی تعداد دریائے سندھ کے کنارے پناہ لینے پر مجبور ہے۔
سعید آباد میں بھی سیکڑوں دیہات ڈوب گئے ہیں، مقامی آبادی مہران ہائی وے پر منتقل ہوگئی۔
کپاس کی فصل ڈوب گئی، لوگوں کے زیادہ تر مویشی مرگئے، جو بچے ہیں وہ بیمار ہوگئے ہیں۔
مسلسل بارشوں کے بعد تباہ حال سندھ کے شہر کوٹ ڈیجی میں بستیاں اجڑ گئیں، لوگ بےگھر ہوگئے اور حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
اِدھر حیدر آباد کی ٹینٹ سٹی میں ڈھائی ہزار سیلاب متاثرین نسبتاً صاف ستھرے ماحول میں مقیم ہیں۔