کیا پانی سر سے گزر گیا؟ منچھر جھیل میں کٹ لگانے کے باوجود پانی کی سطح کم ہونے کے بجائے مزید بڑھنے لگی۔
بلوچستان سے آئے سیلابی ریلوں کے باعث جھیل میں پانی کی سطح 25 فٹ ہوگئی، جب آج صبح 11 بجے کٹ لگایا تو پانی کی سطح 23 فٹ تھی۔
ذرائع محکمہ انہار کے مطابق جھیل میں کٹ لگانے کے باوجود پانی کی سطح کم نہیں ہوسکی ہے،صورتحال دیکھتے ہوئے منچھر جھیل کو مزید 2 مقامات پر کٹ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جھیل کے بند سے پانی اوور فلونے کا سلسلہ جاری ہے، آر ڈی 55 اور آر ڈی 80 پر کٹ لگائے جائیں گے، کٹ لگانے سے سیہون کی بڑی آبادی متاثر ہونے کا خد شہ ہے۔
اس سے پہلے صبح سیہون شہر بچانے کے یوسف باغ کے مقام پر کٹ لگایا گیا تھا، پانی کی سطح بڑھنے سے پہلے 5 یوسز کے سیکڑوں دیہات خطرے میں تھے۔
اب اس سے بھی زیادہ آبادی خطرے کی زد میں آگئی ہے، شگاف سے نکلنے والا پانی کرم پور اور انڈس لنک کے درمیان سے دریائے سندھ میں داخل ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے منچھر جھیل اور سیہون کا فضائی جائزہ لینے کے بعد کہا کہ کوشش ہے کہ بھان سعید آباد اور سیہون شہر کو بچائیں۔
ٹھٹہ سجاول پُل کے قریب دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، کچے کے کئی دیہات اور ہزاروں ایکڑ پر فصلیں زیرِ آب آگئی ہیں۔
اِدھر قمبر شہداد کوٹ کی تحصیل وارہ میں گاجی کھاوڑ کے رنگ بند میں شگاف پڑنے سے پورا شہر زیرِآب آ گیا ہے، مکین اپنا سامان گھروں میں چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
مٹیاری کے قریب دریائے سندھ میں سیلاب سے کچے کے علاقے ڈوب گئے، بلوچستان سے آنے والے سیلاب نے دادو کی 3 تحصیلوں میہڑ، خیرپور ناتھن شاہ اور جوہی کو شدید متاثر کیا ہے، ریلے کا دباؤ میہڑ اور جوہی شہر کے حفاظتی رنگ بند پر جاری ہے۔
ٹنڈوالہ یار میں پاک فوج اور رینجرز متاثرین کی مدد کرنے میں مصروف ہیں، سکھر بیراج میں آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں میں سیلاب اونچے سے درمیانے درجے میں تبدیل ہوجائے گا۔
کچے کے زیر آب متعدد گاؤں، دیہاتوں میں اب بھی کئی خاندان پھنسے ہوئے ہیں، خیرپور میں کوٹ ڈیجی سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔