• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فائل فوٹو
فائل فوٹو

70 سال تخت پر براجمان رہنے والی ملکہ الزبتھ دوم کی زندگی ابتداء سے انتہا تک مزکز نگاہ بنی رہی۔ ان کی پیدائش کے وقت کسی کے گمان میں بھی نہ تھا کہ یہ تخت ان کے مقدر بنے گا اور ایسا کہ یہ برطانیہ پر سب سے زیادہ عرصہ حکمرانی کرنے والی ملکہ بن جائیں گی۔

ہم اپنے قارئین کے لیے ملکہ الزبتھ دوم کی پیدائش سے موت تک کی زندگی چند تصاویری جھلکیوں میں پیش کر رہے ہیں۔

جارج پنجم کے دوسرے بیٹے ڈیوک آف یارک البرٹ اور سابق لیڈی الزبتھ بؤس لیون کی سب سے بڑی صاحبزادی الزبتھ الیگزینڈرا میری ونڈزر 21 اپریل 1926 کو لندن کے علاقے بیرکیلی اسکوائر میں واقع ایک گھر میں پیدا ہوئیں۔

بچپن میں کسی کے گمان میں بھی نہ تھا کہ یہ ایک دن تخت پر بیٹھیں گی تاہم بچپن سے ہی ان میں ذمہ دارانہ صلاحیتیں موجود تھیں وہ ایک نرم دل کی مالک تھیں۔

ملکہ برطانیہ کی بہن مارگریٹ روز 1930 میں پیدا ہوئی، دونوں شہزادیوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گھر پر ہی حاصل کی۔ شہزادی مارگریٹ 2002 میں 72 برس میں انتقال کرگئی تھیں۔

1936 میں ایڈورڈ ہشتم کی تخت سے دستبرداری کے بعد جارج ششم تخت نشین ہوئے تو الزبتھ ان کی جانشین بنی، بادشاہ جارج ششم کی تقریب تاج پوشی کے دوران بکنگھم پیلس سے لی گئی ایک یاد گار تصویر۔

نوجوان شہزادی دوسری عالمی جنگ کے دوران ہمت و حوصلے کی مثال بن گئیں انہوں نے اپنی بہن کے ساتھ مل کر بچوں کے لیے ریڈیو سے نشریات کیں اور جنگ کے اختتام سے پہلے اے ٹی ایس کے خواتین کے ونگ میں شرکت کی اور گاڑی چلانا اور لوری سروس کی تربیت حاصل کی۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد 1947 میں ان کی شادی ان کی دور کے کزن شہزادہ فلپ ماؤنٹ بیٹن سے ہوئی یہ پوری قوم کے لیے ایک خوشگوار لمحہ تھا۔ تاہم انہیں شادی سے قبل کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بادشاہ کو ڈر تھا کہ ان کی بیٹی ان سے دور ہوجائیں گی۔

شادی کے بعد گیارہ ماہ بعد 1948 میں شہزادے چارلس کی ولادت ہوئی 1950 میں شہزادی این کا جنم ہوا جبکہ شہزادہ اینڈریو 1960 اور شہزادہ ایڈویرڈ 1964 میں پیدا ہوئے۔ ان کے کُل چار بچے 3 بیٹے اور 1 بیٹی ہیں۔

جنوری 1952 میں بادشاہ جارج پنجم کی علالت کے باعث وہ اپنے شوہر کے ہمراہ سرکاری دورے پر تھیں کہ انہیں والد کی وفات کی اطلاع موصول ہوئی۔ تاجپوشی سے قبل بادشاہ کی آخری رسومات کی ادائیگی ہوئی.

جون 1953 میں ویسٹ منسٹرایبی میں ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی تاج پوشی کی رسومات ادا کی گئیں جسے وزیر اعظم ونسٹن چرچل کی مخالفت کے باوجود ٹی وی پر نشر کیا گیا۔ اس تقریب حلف برداری کو دنیا بھر میں لاکھوں صارفین نے دیکھا۔ تقریب تاج پوشی کو براہ راست دیکھنے کے لیے عوام کی بڑی تعداد نے بکنگھم پیلیس کا رخ کیا۔

تاجپوشی کے بعد ملکہ الزبتھ دوم اور ڈیوک آف ایڈنبرا فلپ ماؤنٹ بیٹن عوامی دیدار کے لیے بکنگھم پیلس کی بالکونی میں ہیں جبکہ دوسری تصویر میں ملکہ الزبتھ کو شہزادے چارلس اور شہزادی این سمیت پورے خاندان کے ہمراہ دیکھا جاسکتا ہے۔

ان کے دور حکمرانی کے آغاز میں صرف برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا، پاکستان اور سری لنکا  نے ان کو ملکہ تسلیم کیا تھا بعدازاں 1983 سے 1987 کے دوران 18 ممالک نے ان کو ملکہ تسلیم کیا جبکہ ان کے انتقال سے قبل وہ 600 سے زائد چیرٹیز کی سرپرست تھیں، ملکہ برطانیہ 15 ممالک سمیت 54 ممالک کی دولت مشترکہ کی بھی سربراہ تھیں۔

انہوں نے اپنے دور حکمرانی کے دوران دو بار پاکستان کا دورہ کیا۔ ان کا پہلا 1961 میں جبکہ دوسرا 1997 میں کیا۔ 

ملکہ کی والدہ اور ان کی بہن کا انتقال 2002 میں چند ماہ کے وقفے سے ہوا۔ ان کی والدہ 102 برس کی عمر میں انتقال کرگئی تھی جبکہ ان کی بہن شہزادی مارگریٹ 72 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں تھی۔

ملکہ الزبتھ اور ڈیوک آف ایڈنبرا فلپ ماؤنٹ بیٹن محبت کی داستان گزشتہ برس 9 اپریل 2021 کو شہزادے فلپ کی موت کے ساتھ اختتام کو پہنچی۔

 گزشتہ برس اکتوبر سے ملکہ کی طبیعت بھی ناساز رہنے لگی لیکن اس دوران بھی ملکہ اپنے فرائض سے دستبردار نہ ہوئیں۔

ان کے دور حکمرانی میں 15 وزرائے اعظم تبدیل ہوئے ان کی زندگی میں آخری وزیر اعظم   لز ٹرس کو تعینات کیا گیا۔ انہوں نے ملکہ کی موت سے دو روز قبل 6 ستمبر کو حکومت بنانے کیلئے ان سے ملاقات کی تھی۔

خاص رپورٹ سے مزید