• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وسیع پیمانے پر بات کی جائے تو معیشت لیبر، تبادلے اور کھپت کا ایک باہم مربوط نظام ہے۔ معیشت قدرتی طور پر مجموعی انسانی عمل سے بنتی ہے۔ افراد اپنے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کرتے ہیں۔ زندگی کا بہتر معیار اس وقت ممکن ہوتا ہے جب لیبر زیادہ پیداواری ہو۔ پیداواری صلاحیت اسپیشلائزیشن، تکنیکی جدت طرازی اور ورکنگ کیپیٹل سے چلتی ہے۔ معیشت کی ترقی کا واحد پائیدار طریقہ پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہے۔

معیشت کیا ہے؟

زیادہ تر معیشتیں علاقائی حدود (امریکی معیشت، چینی معیشت) کے لحاظ سے ایک دوسرے سے ممتاز ہیں، حالانکہ عالمگیریت کے عروج کے ساتھ یہ فرق کم ہو گیا ہے۔ معیشت بنانے کے لیے منصوبہ بندی کے تحت کی گئی حکومتی کوششوں کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن اسے محدود کرنے اور مصنوعی طور پر اپنے حساب سے ڈھالنے کے لیے حکومتی کوششیں ضروری ہیں۔

اقتصادی سرگرمیوں کی بنیادی نوعیت صرف معیشت کو چلانے والے پہلوؤں پر عائد پابندیوں کی بنیاد پر جگہ جگہ مختلف ہوتی ہے۔ تمام انسانوں کو وسائل کی کمی اور نامکمل معلومات کا سامنا ہے۔ شمالی کوریا کی معیشت ایک جیسے ورثے، لوگوں اور وسائل کے مجموعے کے باوجود جنوبی کوریا سے بہت مختلف ہے۔ درحقیقت یہ عوامی پالیسی ہے، جو کہ ان کی معیشتوں کو بہت الگ بناتی ہے۔

اقتصادی تشکیل

ایک معیشت اس وقت بنتی ہے جب لوگوں کے مختلف گروپس اپنی منفرد مہارتوں، دلچسپیوں اور ایک دوسرے کے ساتھ رضاکارانہ طور پر تجارت کرنے کی خواہشات کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ لوگ تجارت کرتے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ یہ انہیں بہتر بناتا ہے۔ تاریخی طور پر، تجارت کو آسان بنانے کے لیے ثالثی (پیسہ) کی ایک شکل متعارف کرائی گئی ہے۔ 

لوگوں کو اس قیمت کی بنیاد پر مالی طور پر فائدہ حاصل ہوتا ہے، جو دوسرے ان کی مصنوعات یا خدمات کے بدلے دیتے ہیں۔ وہ ایسے کام میں مہارت حاصل کرتے ہیں جو انھیں سب سے زیادہ منافع (رقم) دے۔ پھر وہ دوسری اشیا اور خدمات حاصل کرنے کے لیے اپنی اس رقم سے تجارت کرتے ہیں۔ ان پیداواری کوششوں کی کل رقم کو معیشت کہا جاتا ہے۔

معیشت کو ترقی دینا

ایک انفرادی مزدور اس وقت زیادہ پیداواری (اور زیادہ قابل قدر) ہوتا ہے، جب وہ وسائل کو زیادہ مؤثر طریقے سے قیمتی سامان اور خدمات میں تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ کچھ بھی ہو سکتا ہے ،مثلاً ایک کسان کی فصل کی پیداوار میں بہتری لانے سے لے کر دکاندار کے زیادہ کپڑے بیچنے تک۔ جب لوگوں کا ایک پورا گروپ سامان اور خدمات کو زیادہ مؤثر طریقے سے تیار کرتا ہے، تو اسے اقتصادی ترقی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 

بڑھتی ہوئی معیشتیں زیادہ سے کم کی طرف تیزی سے بدل جاتی ہیں۔ سامان اور خدمات کا سرپلس معیار زندگی کو حاصل کرنا آسان بناتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین اقتصادیات پیداوار اور کارکردگی کے بارے میں بہت فکر مند ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مارکیٹس سے وہ لوگ زیادہ فائدہ حاصل کرتے ہیں، جو صارفین کی نظر میں مصنوعات و خدمات کی سب سے زیادہ ویلیو دیتے ہیں۔

حقیقی (مارجنل) پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے چند ہی طریقے ہیں۔ سب سے واضح بات یہ ہے کہ بہتر ٹولز اور آلات ہوں، جنہیں ماہرین اقتصادیات کیپٹل گڈز کہتے ہیں، مثلاً ٹریکٹر والا کسان ایک چھوٹے بیلچے والے کسان سے زیادہ پیداواری ہوتا ہے۔ کیپٹل گڈز کو تیار کرنے اور بنانے میں وقت لگتا ہے، جس کے لیے بچت اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ بچت اور سرمایہ کاری میں اضافہ تب ہوتا ہے جب لوگ حال میں مصنوعات اور خدمات پر پوری آمدنی خرچ کرنے بجائے مستقبل کے لیے اسے بچاکر رکھتے ہیں۔ 

مالیاتی شعبہ (بینکنگ) جدید معیشتوں میں اس کام کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کا دوسرا طریقہ اسپیشلائزیشن ہے۔ مزدور تعلیم، تربیت، مشق اور نئی تکنیکوں کے ذریعے اپنی مہارتوں اور اشیائے سرمایہ (کیپیٹل گڈز) کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بناتے ہیں۔ جب انسانی ذہن بہتر طور پر سمجھ جاتا ہے کہ انسانی ٹولز کو کس طرح استعمال کرنا ہے، تو زیادہ مصنوعات اور خدمات پیدا ہوتی ہیں اور معیشت ترقی کرتی ہے، جس سے معیار زندگی بلند ہوتا ہے۔

معاشیات کیا ہے؟

اقتصادیات اس بات کا مطالعہ ہے کہ کس طرح افراد اور گروہ پیداوار، تقسیم اور کھپت کے لیے استعمال کیے جانے والے محدود وسائل مختص کرتے ہیں۔ اسے عام طور پر میکرو اکنامکس میں تقسیم کیا جاتا ہے، جو وسیع معیشت کو دیکھتی ہے جبکہ مائیکرو اکنامکس انفرادی لوگوں اور کاروبار کو دیکھتی ہے۔

اقتصادی اشارے کیا ہیں؟

اقتصادی اشارے اس بات کی رپورٹس ہیں کہ اہم شعبوں میں معیشت کی کارکردگی کیسی ہے۔ یہ رپورٹس وقتاً فوقتاً جاری کی جاتی ہیں اور اسٹاک کی کارکردگی، شرح سود کی پالیسی اور حکومتی پالیسی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ کچھ مثالوں میں جی ڈی پی، ریٹیل سیلز اور روزگار کا ڈیٹا شامل ہیں۔ ان رپورٹس کا تجزیہ کرکے اہم معاشی فیصلے لیے جاتے ہیں۔

اقتصادی نظام کی اقسام

اقتصادی نظام کی اہم اقسام ذیل میں درج ہیں۔

1-پریمیٹیوزم (primitivism) ؛ جہاں افراد اپنی ضروریات اور خواہشات خود پیدا کرتے ہیں۔

2- جاگیرداری؛ معاشی ترقی سماجی طبقے کی پیداوار سے ہوتی ہے۔

3- سرمایہ داری؛ اس میں افراد اور کاروبار اشیائے سرمایہ (کیپیٹل گڈز) کے مالک ہیں اور پیداوار مارکیٹ کی معیشت کی طلب اور رسد کی حرکیات سے چلتی ہے۔

4- سوشلزم؛ اس میں پیداوار کے فیصلے ایک گروپ کے ذریعے کیے جاتے ہیں اور بہت سے معاشی افعال سب کے مشترکہ ہوتے ہیں۔

5- کمیونزم؛ کمانڈ اکانومی کی ایک قسم ہے، جس میں حکومت کے ذریعے پیداوار کو مرکزیت حاصل ہے۔

کامرس سے مزید