• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حذیفہ احمد

فزکس میں کوانٹم تھیوری سے مراد ان الیکٹران ،پروٹون اور نیوٹرون ذرات کی توضیح وتشریح ہے جن سے مادّہ بنا ہے اور ساتھ میں یہ بھی جائزہ لینا ہے کہ یہ ذرّات ایک دوسرے کے ساتھ اور توانائی کے ساتھ کس طر ح تامل کرتے ہیں۔ کوانٹم تھیوری کا نام اس حقیقت کی بنیاد پر رکھا گیا ہے کہ یہ تھیوری کائنات میں مادّہ اور توانائی کی تشریح ایسے واحد اور غیرمنقسم جزو کے حوالے سے کرتی ہے جسے ’’کوانٹا‘‘(Quanta) کہا جاتا ہے۔ کوانٹم تھیوری ان قوانین کی وضاحت کرتی ہے جو ہمیں یہ اعدادوشمار تیار کرنے میں مدد دیتے ہیں کہ طبیعات یا حیاتیاتی نظاموں میں کئے جانے والے تجربات کے نتائج کیا ہوں گے۔ 

اس سے یہ جاننے میں بھی مدد ملتی ہے کہ ہماری دنیا کیسے کام کرتی ہے۔دو الیکٹرانوں کواگر ایک ساتھ پیدا کیا جائے تو وہ ہمیشہ کے لئے آپس میں الجھ (entangled) جاتے ہیں ، قطع نظر ان دو الیکٹرانوں کے درمیان فاصلے کے ایک الیکٹران میں کوانٹم چکر (quantum spin) میں تبدیلی فوری طور پر دوسرے الیکٹران کے اسپن ( گھماؤ) میں فوری تبدیل کا سبب بنے گی۔

اگر آپ کائنات کے ایک طرف ایک الیکٹران کو مختصر، فوری جھٹکوں کے ساتھ اوپر ، نیچے یا آگے پیچھے حرکت دیں تو ایک غیر مرئی طاقت کئی ملین نوری سال کا فاصلہ طے کر کے دوسرے الیکٹران پرفوری طور پر اثر انداز ہو کر حرکت میں تبدیلی پیدا کر دیتی ہے۔ یہ سفر ٹیکنیکل طور پر ممکن وقت سے کئی ملین سال تیزترعمل ہے۔

اصولی طور پر تھیوری کے مطابق دو الیکٹران کے جوڑے کے درمیان جتنا فاصلہ بھی ممکن ہوچاہے وہ پوری کائنات کی چوڑائی ہو، دونوں اس طرح سے آپس میں رابطہ میں ہیں کہ ایک پر جو عمل ہو وہ دوسرے الیکٹران پر فوری طور پر اثرانداز ہوگا۔ یعنی کہ انفارمیشن روشنی کی اسپیڈ سے بھی تیزسفر کر رہی ہے۔

گرچہ سائنسدان اس پر کام کر رہے ہیں کہ انفارمیشن بھیجنے کی کیا حدود و قیود ہیں ،مگر کسی نے اس تھیوری کو رد نہیں کیا کہ کائنات میں ایک ایسی غیر مرئی طاقت موجود ہے جو مادّہ پر کئی ملین نوری سال کے فاصلہ پر بھی فوری طور پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ لہٰذا بیگ بینگ (Big Bang) کے وقت ماضی میں ایک وقت تھا جب کائنات کا ہر ایک ایٹم ایک نقطہ پرمرکوز تھا۔ اس کا مطلب ہوا کہ ہر چیز کا آپس میں لنک ہے، کوانٹم طور پر الجھ گئی ہے (everything is quantumly entangled)۔کچھ سائنسدان اس میں بہت آگے چلے گئے ہیں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ کوانٹم ایٹینگلمنٹ ( quantum entanglement) ظاہر کرتی ہے کہ ا سپیس یا خلاء نام کی کوئی شے وجود نہیں رکھتی، کائنات کی ہر چیز ٹچ کر رہی ہے۔آئن اسٹائن کا خیال تھا کہ نظریاتی طور سے غیر محتمل (implausible) ہے۔

الجھے ذرّات کے درمیان کنکشن، رابطہ برقرار رہنا کوانٹم میکینکس کے گہرے رازوں میں سے ایک ہے۔ یہ کنکشن تجربات سے ثابت شدہ نوعیت کی ایک حقیقت ہیں، لیکن فلسفیانہ طریقے سے انہیں سمجھانے کی کوشش کرنا بہت مشکل ہے۔کچھ سائنسدان اب بھی اسے کوانٹم کا عجیب و غریب جادوکہتے ہیں۔

کوانٹم میکینکس کے عجیب پہلوؤں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ،کوئی چیز بیک وقت موجود اور غیر موجود ہو سکتی ہے۔ اگر ایک ذرّہ کئی مختلف راستے کے ساتھ ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، یا کئی مختلف حالتوں میں موجودہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، توکوانٹم میکانکس کے اصول بیک وقت تمام ممکنہ حالتوں میں تمام راستوں پر سفر کرنے اور وجود کی اجازت دیتا ہے۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان کےعمل کو ریکارڈ کرنے کی کوشش کریں تو وہ فوری طور پر ایک رستہ منتخب کر لیتے ہیں- جب ایسا ایک زرّہ کے ساتھ ہوتا ہے تو فوری طور پر ا س کا اثر دوسرے ذرّے پر بھی ہوتا ہے۔ ڈبل سلٹ (Doubble Slit) اور سنگل سلٹ (Single Slit) تجربات سے معلوم ہوا کہ جب ان ذرّات کا مشاہدہ کیا جاتا ہے تو ان کو معلوم ہو جاتا ہے کہ ان کا مشاہدہ ہو رہا ہے ، توپھر وہ اپنا رویہ تبدیل کر لیتے ہیں۔

یہ ان میں ذہانت کی موجودگی کا ثبوت ہے۔ایک طاقت جس کے پاس علم ہے وہ تمام آزاد الیکٹران کو مربوط کرتی ہے۔ اس طاقت میں سب کچھ اس کے جاننے والا (Omniscient) جانتا ہے۔ ایک اور گہرا کوانٹم بھید (deep quantum mystery) جس کے لئےماہرین طبیعیات کے پاس کوئی جواب نہیں ہے وہ سرنگ (tunnel) کا عمل ہے۔

یہ ذرّات کی عجیب صلاحیت ہے، جس سے وہ کبھی کبھی سخت ترین رکاوٹوں میں گھس کر پارچلے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ،اگررکاوٹ کی موٹائی میں اضافہ کر دیں تو سرنگ کی رفتاربھی بڑھ جاتی ہے۔ یہ بھی ایک ناقابل بیان حقیقت ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید