• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کی موجودہ آرمی چیف کو توسیع دینے کی تجویز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کی تجویز پیش کی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ نوازشریف اورآصف زرداری نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے اہل نہیں، نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ نئی حکومت کے آنے تک مؤخر کردیا جائے۔

عمران خان نے تجویز پیش کی ہے کہ نئی حکومت ہی نئے آرمی چیف کا انتخاب کرے۔

عمران خان نے کہا کہ اگرحکومت فری اینڈ فیئر الیکشن کا اعلان کرے تو ہر چیز پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں بات کرنے کی اجازت ملتی تو وہ شاید معافی مانگ لیتے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ وہ امریکا مخالف نہیں ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ سال 2010 اور موجودہ سیلاب میں بہت زیادہ تباہی ہوئی، سندھ میں سیلاب سے زیادہ تباہی ہوئی، سندھ میں پانی کھڑا ہونے سے چاول کی فصل کاشت نہیں ہو پائے گی، سیلاب کا طویل مدتی حل ڈیمز ہیں، 50 سال میں کوئی بڑا ڈیم نہیں بنا، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بلین ٹری سونامی پروگرام لائے تھے، سندھ کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی نکاسی نہ ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں نالوں پر گھر بن جاتے ہیں، جب تک باقاعدہ نکاسی آب کا نظام نہیں بنتا مسئلہ رہے گا۔

 عمران خان نے کہا کہ دوسرا امتحان آرہا ہے ہماری معیشت تیزی سے نیچے جا رہی ہے، آئی ایم ایف کا پروگرام سائن کیا، پیٹرول بجلی کی قیمت تین گنا بڑھا دی، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد بھی روپے کی قدر نیچے جا رہی ہے، مجھے خوف ہے جس طرف یہ جا رہے ہیں اس حکومت کے پاس کوئی حل نہیں، ملک میں سیاسی استحکام صرف الیکشن سے آسکتا ہے، ایک طرف سیلاب اور اگر دیوالیہ بھی ہوگئے تو یہ بڑی تباہی ہوگی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جب ہم گئے تو ڈالر 178 روپے کا تھا، گروتھ ریٹ 6 فیصد تھی، چار بڑی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار تھی، گاڑیوں کی ریکارڈ فروخت تھی، ہمارے دور میں تیل 103 ڈالر سے 115 پر گیا تھا، میں نے کہا تھا سیاسی عدم استحکام آیا تو معیشت کسی سے نہیں سنبھالی جائے گی۔

عمران خان نے کہا کہ جن کے پاس طاقت ہے ان کو خبردار کیا تھا، اسٹیبلشمنٹ کو سمجھانے کے لیے شوکت ترین کو بھی بھیجا، میں نے کہا کہ یہ جو سازش ہو رہی ہے ان سے معیشت سنبھالی نہیں جائے گی، ان کے پاس سوائے اپنے کرپشن کیسز معاف کروانے کے کوئی پلان نہیں تھا، تمام کریڈٹ ایجنسیوں نے ان کو ڈاؤن گریڈ کردیا، ان سے معیشت سنبھالی نہیں گئی، اسٹاک مارکیٹ نیچے آئی، آئی ایم ایف نے ان پر دباؤ ڈالا تو انہوں نے قیمتیں بڑھادیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو 30 ارب ڈالر بیرونی قرض چاہیے، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف ، ایشین ڈیولپمنٹ فنڈ کے پیسے بھی مل جائیں تو مشکل سے سات 8 ارب ڈالر ہوں گے، سات یا 8 ارب ڈالر مل بھی جائیں تو باقی پیسے کہاں سے آئیں گے؟

عمران خان نے کہا کہ جو لوگ اچھی بھلی حکومت گرا کر ان کو لے کر آئے ان کو خود سے سوال پوچھنا چاہیے کیا وہ پاکستان کا سوچ رہے تھے؟ یا تو یہ لوگ بہت بڑے جینئیس ہوتے ان کا ٹریک ریکارڈ ہوتا کہ ملک کو بہتر کیا ہے، 32 سال ان دونوں خاندانوں نے پاکستان پر حکومت کی، جن لوگوں نے ملک کے ادارے تباہ کیے، کرپشن کی، کیا آج ان کے پاس کوئی حل ہوگا؟ کیا وہ لوگ ذمہ دار نہیں جنہوں نے سازش کی اور ملک کو آج کہاں پہنچا دیا؟

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ آج جو مہنگائی آئی ہے پاکستان میں پہلے کبھی نہیں تھی، پاکستان کے پاس کوئی ایزی آپشن نہیں جو بھی آئے گا اس کے لیے مسائل کا پہاڑ ہوگا، جب بھی ملک کو سدھاریں گے تو پہلا طریقہ کار سیاسی استحکام ہوگا، اگر سیاسی استحکام نہیں تو معاشی استحکام نہیں آنا، آج تمام پاکستانیوں کو پریشان ہونا چاہیے، پاکستان جس طرف جارہا ہے ملک سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔

 عمران خان نے کہا کہ انہوں نے ڈرانے، دبانے اور دھمکانے کی کوشش کی، جو سختی یہ آج کر رہے ہیں، پرویز مشرف کے دور میں بھی نہیں دیکھی، کبھی کسی الیکشن کمیشن کو اتنا جانبدار نہیں دیکھا، شہباز شریف نے الیکشن کمشنر کے لیے اپنے نام دیے ہم نے اپنے، ڈیڈ لاک ہوگیا، ہمیں ان کے نام منظور نہیں تھے انہیں ہمارے منظور نہیں تھے، اسٹیبلشمنٹ ایمپائر بن کر آگئے کہ ہم گارنٹی دیتے ہیں یہ آدمی ٹھیک ہوگا۔

سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن نے ہمیں ہرانے کے لیے پورا زور لگایا، اس الیکشن کمیشن نے ووٹنگ مشین پراجیکٹ سبوتاژ کیا، شہباز شریف سے سوال پوچھا یہ پکڑ دھکڑ اور دھمکیاں تم کر رہے ہو؟ اگر تم نہیں کر رہے تو بتاؤ یہ سب کون کر رہا ہے؟ یہ ڈر گئے ہیں ان کو خوف ہے کہ جب الیکشن ہوگا انہیں ہار جانا ہے، انہیں سمجھ نہیں آرہی حکومت میں رہتے ہیں تو برا، باہر آتے ہیں تو الیکشن ہارنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری تیس سال سے پیسے چوری کر رہا ہے، ان کی ترجیح میرٹ نہیں اپنا پیسا بچانا ہے، یہ میری حکومت گراکر اوپر بیٹھے ہیں یہ پاکستان کے لیے نہیں تھا، ہماری 155 اور ن لیگ کی 85 نشستیں ہیں ان کی کوالیفیکیشن کیسے ہے؟ فری اینڈ فیئر الیکشن کروائیں اگر یہ جیت جاتے ہیں تو پھر اپنا آرمی چیف اپائنٹ کریں، وکیل، قانونی ماہر کیا کہتے ہیں میں نہیں جانتا ، لیکن ملک کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے، ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ملک کو اس دلدل سے نکالنے کے لیے کیا کرنا ہے، میں بات کرنے کو تیار ہوں پہلےکوئی بات کرے الیکشن کروانے کے لیے تیار ہیں یا نہیں؟

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ شہباز شریف انتونیو گوترس کے ہاتھ پکڑ رہا تھا کبھی کہہ رہے تھے کہ امداد کی رقم ایماندار سے خرچ کریں گے، انتونیو گوترس جب آیا تھا اس کو سارا پتا تھا کہ نوازشریف، شہباز شریف کے کتنے پیسے باہر پڑے ہوئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے عزت دی، ہمارے ان سے زبردست تعلقات ہیں مجھے تو امریکن سے کبھی کوئی مسئلہ نہیں تھا، مسئلہ ایک جگہ ہے ہم نے کسی ٹائم پر فیصلہ کرنا ہے کہ خود دار اور غیرت مند زندگی گزارنی ہے تعلقات میں وقار رکھنا ہے یا اس طرح بھکاریوں کی طرح ان کے سامنے لیٹے رہنا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ رابن رافیل کو پرانا جانتا ہوں وہ امریکی حکومت کے ساتھ نہیں تھنک ٹینک کے ساتھ ہیں، امریکا کے ساتھ ہمارے بالکل ٹھیک تعلقات ہونے چاہیے، امریکا سے اچھےتعلقات چاہیے مگر ہمیں استعمال نہ کیا جائے جیسےدہشتگردی کےخلاف جنگ میں ہوئے، ہم امریکا سے دشمنی نہیں با وقار تعلقات چاہتے ہیں اور وہ ہوں گے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت روس سے سستا تیل خرید رہا ہے چین سے تجارت کر رہا ہے امریکا کا بھی اسٹریٹیجک پارٹنر ہے، ہم کیوں سب سے تعلقات نہیں رکھ سکتے، ہم کیوں کسی کے چیلے بن جائیں؟ میں دوستی چاہتا ہوں غلامی نہیں چاہتا، میری ان سے کوئی ٹینشن نہیں تھی، ٹیشن تب ہوئی جب ہم روس پہنچے تو پیوٹن نے یوکرائن پرحملہ کردیا، مجھےکیا پتا تھا، ان کی آپس میں ٹینشن تھی تو اس کے بیچ میں وہ ناراض بھی بڑا ہوئے، باہمی تعلقات میں مسئلے آتے  ہیں، حل ہو جاتے ہیں یہ مطلب نہیں کہ کٹی ہوجاتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ذاتی مفادات کے لیے الیکشن کی جلدی نہیں، چار ماہ میں جو عزت ملی پہلے کبھی نہیں ملی مجھے تو یہ سوٹ کررہا ہے۔

قومی خبریں سے مزید