شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے حسبِ معمول ایک اچھا فیصلہ دیا ہے کہ ہمیں تنگ نہ کیا جائے، لیکن شاید فیصلہ پولیس تک پہنچنے میں دیر لگ جاتی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے مسجد نبویؐ کی توہین کے واقعے پر درج مقدمات کے خلاف درخواست کی سماعت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کی۔
سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ عمران خان نہ فوج کو ہراساں کر رہا ہے نہ حکومت کو، اُس کا ایک معمولی اور معصومانہ سا سوال ہے کہ انتخابات کرا دیں۔
صحافی نے شیخ رشید سے سوال کیا کہ آپ اب بھی مدینہ منورہ میں پیش آئے واقعہ کی تائید کرتے ہیں؟ جس پر جواب میں انہوں نے کہا کہ آپ یہ بات چھوڑ دیں، تمام کیسز کی ایف آئی آرز ایک ہی قسم کی ہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں تو اس واقعہ کے وقت مدینہ شریف میں موجود بھی نہیں تھا، جب کچھ نہیں ملا تو انہوں نے یہ کیسز نکال لیے۔
سابق وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ عدالت نے رپورٹ مانگ لی ہے کہ کیسز کہاں کہاں درج ہوئے ہیں، اب میں ایک دن فیصل آباد، ایک دن اٹک، ایک دن لاہور اور ایک دن تھانہ کوہسار جاؤں؟ پھر تو سارا مہینہ اسی کام میں لگا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے پہلے بھی اچھا فیصلہ دیا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسجد نبویؐ کی توہین کے واقعے پر درج مقدمات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ کو رپورٹ پیش کرنے کا آخری موقع دیا ہے۔