دنیا میں ایسے بے شمار حکمراں آئے اور چلے گئے لیکن آج کوئی ان کا نام بھی لینا گوارا نہیں کرتا، اصل حکومت وہی ہوتی ہے جو لوگوں کے دل جیت لے اور دنیا سے جانے کے بعد بھی لوگ آپ کو اچھے الفاظ سے یاد کریں اور آپ سے اپنی محبت کا اظہار کریں۔اس حقیقت کا ادراک مجھے گزشتہ دنوں ہوا جب میں کینیڈا سے وطن واپسی کیلئے تیاریاں کررہا تھا، اس موقع پر برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوئم کے انتقال کی خبر نے کینیڈا بھر کی فضا ء سوگوار کردی،ماضی میں کینیڈا برطانیہ کی کالونی رہا ہے،تاہم برطانیہ سے علیحدگی کے باوجود ملکہ برطانیہ کینیڈا کی علامتی سربراہ تھیں، کینیڈا کے کرنسی نوٹوں پر ملکہ الزبتھ کی تصویر شائع کی جاتی ہے، میں جب پاکستان پہنچا تو یہاں بھی ریاستی سطح پر یومِ سوگ منایا جارہا تھا اورملکہ برطانیہ کے اعزاز میں قومی پرچم سرنگوں تھا۔ دنیا کے ایک کونے آسٹریلیا، نیوزی لینڈ سے دوسرے کونے کینیڈا تک راج کرنے والی عظیم ملکہ کی وفات سے دورِ جدید کی تاریخ کا ایک سنہرا باب ختم ہوگیاہے، انہوں نے مسلسل سات دہائیوں تک تخت برطانیہ پر براجمان رہتے ہوئے عالمی جنگ سمیت دیگر اہم تبدیلیوں کا قریبی مشاہدہ کیا۔ ملکہ برطانیہ کے انتقال پر جس طرح پوری دنیا میں افسوس کیا گیا اور کئی ممالک نے برطانوی شاہی خاندان سے اظہار یکجہتی کےلئے سرکاری سطح پر سوگ کا اعلان کیا، اس سے ثابت ہوگیاکہ ملکہ الزبتھ دوئم صرف برطانیہ پر نہیں بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کے دِلوں کی ملکہ تھیں ان کا پاکستان سے خصوصی تعلق تھا، انہوں نے دو مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا، وہ پاکستان کواپنی سربراہی میں بننے والے عالمی اتحاد دولت مشترکہ کا ایک اہم ملک قرار دیتی تھیں۔ہمارے بزرگ بتاتے ہیں کہ آزادی کے بعد جب ملکہ برطانیہ نے پہلی مرتبہ صدر ایوب کے زمانے میں 1961ء میں پاکستان کا دورہ کیا تو کراچی کی سڑکوں پر عوام کا ٹھاٹھے مارتا سمندر ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے امنڈ آیا تھا، وہ جب صدر ایوب کے ہمراہ کراچی ایئرپورٹ سے ایوانِ صدر روانہ ہوئیں تولگ ان پرپھولوں کی پتیاں نچھاور کررہے تھے،، پاکستان میں پندرہ روزہ قیام کے دوران ملکہ نے اپنے شوہر پرنس فلپ کے ہمراہ پشاور، کوئٹہ،لاہور اور شمالی علاقہ جات کا بھی دورہ کیا۔ اپنے دوسرے دورہ پاکستان کیلئے 1997ء میں ملکہ نے وہ وقت پسند کیا جب پاکستان میں آزادی کی پچاس سالہ سالگرہ منائی جارہی تھی، دارالحکومت اسلام آبادآمد پر ان کے اعزازمیں ایک تقریب منعقد کی گئی جس کے دوران ملکہ کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشان پاکستان اور ان کے شوہر پرنس فلپ کو نشانِ امتیاز سے نوازا گیا،برطانوی ملکہ نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کیا،بعد ازاں شاہی جوڑے نے کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں کا دورہ بھی کیا۔ملکہ برطانیہ کے پاکستانی عوام سے خصوصی محبت کی ایک مثال وفات سے چند دن قبل پاکستان میں سیلاب زدگان سے اظہار ِ ہمدردی ہے،صدرِ پاکستان کے نام اپنے خط میں مرحومہ ملکہ نے حالیہ سیلاب سے متاثر ہونے والے نقصان پر دِلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی خوفناک صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے برطانیہ پاکستان کیساتھ کھڑا ہے۔برطانیہ کی جانب سے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے ڈیڑھ ملین پاونڈ کا عطیہ بھی دیا گیا ہے۔ عظیم ملکہ الزبتھ نے عوامی فلاح و بہبود کیلئے اپنی زندگی وقف کر دی تھی۔دورِ جدید کے جمہوری تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ملکہ الزبتھ ہر قسم کے حالات میں نہ صرف حکومت وقت کی رہنمائی کیا کرتی تھیں بلکہ عوام کا بادشاہت پر اعتماد بھی قائم رکھتی تھیں، وہ برطانوی پارلیمان اور کابینہ کی کاروائیوں پر گہری نظر رکھا کرتی تھیں۔ ملکہ اچھی طرح جانتی تھیں کہ برطانوی سامراجی نو آبادیاتی نظام کی تلخ یادیں مٹانا ایک مشکل اور تکلیف دہ عمل ہے، تاہم برطانوی ملکہ آزاد ہونے والے تمام ممالک کی خودمختاری کا احترام کرتی تھیں اور برابری کی سطح پر قریبی تعلقات کے فروغ کی خواہاں تھیں،ملکہ نے اپنے ستر سالہ دور اقتدار میں تقریباََان تمام ممالک کا دورہ کیا جو ماضی میں برطانوی سامراج کے زیرتسلط تھے،انہوںنے اپنے دوروں سے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ انہیں یہ نو آبادیاتی نظام ورثے میں ملا تھا ۔ملکہ الزبتھ نے دور اندیشی اور معاملہ فہمی کامظاہرہ کرتے ہوئے برطانیہ میں جمہوری اقدار کو پروان چڑھانے کے لئے آئینی اصلاحات کی اجازت دی، حکومت وقت کے ہر معاملے میں غیر ضروری مداخلت سے گریز کیا اور ماضی کی غیر ضروری روایات کو ختم کیا۔ ان تمام مثبت اقدامات کا عوام کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا جس کے نتیجے میں شاہی خاندان کے مستقبل کے حوالے سے خدشات بتدریج ختم ہوتے چلے گئے اور عوام کا ملکہ پر اعتماد آخری سانسوں تک قائم رہا۔میں برطانوی عوام سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے یہی کہنا چاہوں گا کہ ستر سال تک راج کرنے والی عظیم ملکہ الزبتھ آج ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن پاکستانی عوام ان کی یادوں کو کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے، ایک عظیم نرم دل ملکہ کے طور پر وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں بسیں گی۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)