• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں جب چھوٹا سا تھا تو ریل گاڑی میں میانوالی سے کندیاں جاتے ہوئے دیکھتا تھاکہ درمیان میں سنبل حمید نام کا ریلوے اسٹیشن آتا ہے ۔جہاں دور دور تک کوئی آباد ی نہیں تھی ۔بس ریت ہی ریت اڑتی تھی ۔ریل تھوڑی دیر کےلئے وہاں رکتی ضرور تھی۔کبھی کبھار کوئی مسافر اترتا تھا یا سوار بھی ہوتا تھا۔تھوڑا سابڑا ہوا تو پتہ چلا کہ ایک کیپٹن حمید اللہ خان سنبل ہوتے تھے جو 65 کی جنگ میں شہید ہو گئے تھے ۔ ان کے نام پر یہاں اسٹیشن بنایا گیا تھاکیونکہ اس سے دو تین کوس کے فاصلےپر ان کا گائوں ہے جسے ’’بان سنبل ‘‘ کہتے ہیں ۔ بے شک میانوالی کےاس چھوٹے سے گائوں نے بہت بڑے لوگ پیدا کئے۔

جب میانوالی کالج میں پڑھتا تھا تو میانوالی کی سماجی شخصیت کرنل عطااللہ خان سنبل سے ایک تعلق سا بن گیا ۔ان کی میرے بڑے بھائی سے خاصی دوستی تھی ۔پھر حیات اللہ خان سنبل کا نام کانوں میں گونجنے لگا۔ وہ بھی بہت بڑے افسر تھے ۔ چیف سیکرٹری ریٹائرڈ ہوئے۔ موجودہ چیف سیکرٹری عبداللہ خان سنبل انہی کے بیٹے ہیں ۔ ان کے چچا اقبال خا ن سنبل آئی جی پنجاب ہوا کرتے تھے۔ اس قبیلے کے بہت سے ایسے نام ہیں جنہیں دنیا بھول نہیں سکتی۔

میں جب مجلس ترقی ادب کا سر براہ بنا تو کسی میٹنگ میں شرکت کےلئے گیا۔ پوچھا کہ میٹنگ کہاں ہے تو ایک شخص نےایک دروازے کی طرف اشارہ کیا ۔ میں دروازہ کھول کر داخل ہوا تو مجھے احساس ہوا کہ میں کسی غلط کمرے میں آگیا ہوں سامنے عبداللہ خان سنبل بیٹھے تھے ۔ میں انہیں جانتا تھا اور مجھے یہ بھی علم تھا کہ یہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کے چیئرمین ہیں ۔اب داخل ہو گیا تھا کیا کرسکتا تھا ۔ میرے ساتھ میری اسٹاف افسر بھی تھی ۔خیر میں نے ان سے اپنا تعارف کرایا اور ساتھ یہ بھی کہا کہ میرا تعلق بھی میانوالی سے ہے۔ وہ ہلکا سا مسکرائے اور آنےکا سبب پوچھا تو بتادیا کہ فلاں میٹنگ میں شریک ہونا ہے اتفاق سے آپ کے دفتر میں داخل ہوگیا ہوں ۔خیر انہوں نے بتایا کہ وہ میٹنگ فلاں روم میں ہے اور ساتھ ہی کہا کہ کسی وقت ملاقات بھی ہونی چاہئے ۔ابھی جب ان کے چیف سیکرٹری بننے کی خبر ملی تو سوچا کہ انہیں مبارک باد دینے جائوں۔پھرخیال آیا کہ کالم لکھ کر کیوں نہ انہیں مبارک باددی جائے بلکہ پورے پنجاب کومبارک دی جائے کہ ایک ایسے قبیلے کا فرد پنجاب کا چیف سیکرٹری بنا ہے جس کی مثالیں دی جاتی ہیں ۔بے شک عبداللہ خان سنبل بھی اپنے خاندان کے باقی لوگوں کی طرح ذہین آدمی ہیں ۔انہوں نے سی ایس ایس میں ٹاپ کیا تھا۔وہ فنانس اور ایڈمنسٹریشن کے شعبوں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔عبداللہ خان سنبل مختلف محکموں میں اہم عہدوں پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں،وہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری خزانہ،سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، سیکرٹری اطلاعات، کمشنر لاہور اور ساہیوال ڈویژن کے عہدوں پر مثالی فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔

میرے دوست جواد اکرم جو پہلے سیکرٹری اوقاف تھے ۔آج کل سائوتھ پنجاب میں سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو ہیں ۔ایک دن کہنے لگے کہ میں عبداللہ خان سنبل کی بہت عزت کرتا ہوں ۔میرے نزدیک افسر کو ایسا ہی ہونا چاہئے ۔جیسے وہ ہیں ۔میں نےہنس کر کہا ۔ہاں ہم میانوالی والے جہاں بھی ہوتے ہیں ۔کوشش کرتے ہیں ہمارے جیسا کوئی اور نہ ہو ۔عمران خان کی مثال سامنےہے۔

عمران خان کی حکومت کے خاتمہ کے بعد مجھے خدشہ تھا کہ کہیں میانوالی میں ہونے والے ترقیاتی کام رک نہ جائیں ۔میں سبطین خان کے اسپیکر پنجاب اسمبلی بننے کے بعد کچھ مطمئن ہوا ۔سبطین خان بھی بہت خوبیوں والے شخص ہیں مگرجب سے یہ معلوم ہوا کہ عبداللہ خان سنبل چیف سیکرٹری بنا دئیے گئے ہیں تومیرے دل نے کہا کہ پنجاب کا یہ پسماندہ ضلع واقعی ترقی کے دور میں داخل ہونے والا ہے۔ توقع ہے کہ میانوالی سے بلا مقابلہ منتخب ہونے والے ایم پی اے احمد خان بھچر کو بھی ضرور پنجاب میں کسی اہم وزارت کا منصب سونپا جائے گا ۔وہ بھی عمران خان کے خزانے میں کسی کوہ نور سے کم نہیں ۔سرگودھا سے ایم پی اے صوبائی وزیر لیبر انصر مجید خان نیازی بھی میانوالی کے ہیں ۔ بھکر سے ایم پی اے، عمران خان کے چچازاد بھائی عرفان اللہ خان نیازی بھی میانوالی کے ہیں ۔ میانوالی کےلوگ میانوالی سے باہر رہ کر بھی میانوالی کا خیال رکھتے ہیں۔

میانوالی کےلوگ میانوالی سے ایک عجیب سی محبت رکھتے ہیں ۔وہاں کا فوک ماہیا ہے ۔

دنیا چانجی ہے ۔ اساں تیڈے دشمن سہی میانوالی تاں سانجھی ہے ۔

میانوالی کے ایک شاعر کی ایک نظم دیکھئے جس میں وہ بتارہا ہے کہ اسے کس طرح کے محبوب کی ضرورت ہے۔

کسی اخبار میں دیتا ہوں جا کر اشتہار اپنا

مجھے اک خوبصورت دوست کی فوری ضرورت ہے

صباحت خیز رنگت ہو ، صبا سی چال رکھتی ہو

بڑا شاداب چہرہ ہو، سنہرے بال رکھتی ہو

وہ کالی جھیل سی آنکھیں ، شفق سے گال رکھتی ہو

ادھوری شام رہتی ہو ، لب و رخسار میں اس کے

کوئی اقرار شامل ہو کہیں انکار میں اس کے

وہ چائے بھی بناتی ہو قرینے سے سلیقے سے

اسے شرمانا آتا ہو مگر اچھے طریقے سے

قلو پطرہ سے لب ہوں مسکراہٹ مونا لیزا سی

دوپٹے پھاڑتی پھرتی ہوئی الھڑ دوشیزہ سی

کئی کہسار و دریا ہوں کنارِ خواب تک اس کے

مسلسل چلتے رہنا ہو کنارِ خواب تک اس کے

بدن سے بات کرتی ہو ،نظر سے گیت کہتی ہو

میانوالی کے جیسی ہو میانوالی میں رہتی ہو

مرے گھر میں کسی خوش بخت کی فوری ضرورت ہے

دیکھئے کہ محبوب کی تلاش میں بھی وہ کہہ رہا ہے کہ میانوالی کے جیسی ہو ،میانوالی میں رہتی ہو۔ آخر میں عبداللہ خان سنبل سے درخواست ہے کہ وہ سیلاب زدگان کی بحالی ،بڑھتی ہوئی مہنگائی پر خصوصی توجہ دیں ۔بازاروں میں یک لخت چیزوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو انتظامیہ کافی حد تک کنٹرول کر سکتی ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین