لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے عدالتی دفاتر میں پرائیویٹ افراد کے کام کرنے کا نوٹس لے کر تمام افسران اور ملازمین کو پرائیویٹ افراد کی خدمات فوری بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار ایچ آر نے اس حوالے سے آفس آرڈر بھی جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل برانچوں اور دفاتر میں پرائیویٹ افراد کی خدمات لیے جانے کا علم ہوا ہے، افسران اپنی ذمے داریاں ادا کرنے کے لیے پرائیویٹ افراد اور وکلاء کے کلرکوں کا سہارا لیتے ہیں۔
آفس آرڈر کے مطابق پرائیویٹ افراد کا سہارا لینے کے نتیجے میں عدالتی ریکارڈ ضائع ہونے اور ٹیمپرنگ کا خدشہ پیدا ہوتا ہے۔
آفس آرڈر میں ہائی کورٹ کے تمام افسران سے پرائیویٹ افراد کی خدمات لینے کو فوری طور پر بند کرنے کا کہا گیا ہے۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے دفاتر کے سپروائزر اپنے عملے کی کارکردگی سے چوکنے رہیں، افسران یقینی بنائیں کہ ان کا ماتحت عملہ کسی پرائیویٹ فرد سے ملی بھگت نہ کرے اور دفاتر میں اگر عملے کی ضرورت ہو تو تحریری طور پر اتھارٹی کو آگاہ کیا جائے۔