نسبتِ عالی سے ہے، قائم جہانِ رنگ و بُو
آپؐ کی ہستی، وجودِ عشق کی ہے آبرو
ذکر ارفع آپؐ کا، دل کے نہاں خانوں میں ہے
صاحبِ عالی نسب، لطفِ عظیم و حُسنِ خُو
یہ بھی اک اعجاز ہے، اے صاحبِ اُمیّ لقب
علم و فہم و آگہی نے، آپؐ سے پائی نمو
اپنے قدموں میں عطا کیجیے، ہمیں جائے اماں
بارِ عصیاں ہم اٹھائے پھر رہے ہیں، کُو بہ کُو
ساقیِ کوثر،ہماری تشنگی پہ ہو کرم
کوثر و تسنیم سے بھر دیجئے،جام و سبُو
ہو عنایت آپؐ کی ،گراے شفیع المُذنبیں
ہے یقیں روزِ قیامت،ہم بھی ہوں گے سرخُرو
اِس جمالِ بے نوا کو،قُرب اپنا بخش دیں
دل میں روز و شب ،فروزاں ہے، یہی اک آرزُو
(جمال احمد جمال)