وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نبی ﷺ نورِ سحر بن کر طلوع ہوئے، آج کا دن بہت سعادت اور برکتوں والا ہے۔
لاہور میں سیرت النبیﷺ کانفرنس سے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے محمد مصطفیٰ ﷺ کو انسانیت کی فلاح اور ہدایت کیلئے بھیجا، نبی ﷺ کی آمد اس دور میں ہوئی جب ظلمت اور جہالت تھی۔
انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نورِ سحر بن کر طلوع ہوئے اور بدحال معاشرے کو نئی زندگی دی۔ حضور ﷺ صادق اور امین کے لقب سے جانے جاتے تھے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست سیاسی مذہبی آزادی کی مثال تھی، جہاں ناداروں اور بے کسوں کی سرپرستی کی جاتی تھی، مدینہ کی فلاحی ریاست میں کوئی بھوکا نہیں سوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میثاق مدینہ اور معاہدہ حدیبیہ تاریخی ثابت ہوئے، انصارِ مدینہ نے مہاجرین کے ساتھ اپنے مال بھی بانٹے۔
شہباز شریف نے کہا کہ میرا گھر ریگولرائز ہو جائے، دیگر گھر گرا دیے جائیں کیا یہ ریاستِ مدینہ میں ممکن تھا؟ ریاستِ مدینہ تب ہی بن سکتی ہے جب سیرتِ طیبہ، اصحاب پاک کے نقش قدم پر چلیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی وسائل کی تقسیم صرف انصاف کی بنیاد پر کی جائے، عوام کو دھوکا دیا جاسکتا ہے لیکن ایک دن اللّٰہ کی بارگاہ میں پیش ہونا ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ سیرت پاک ﷺ کی روشنی میں اخلاقی اقدار پر عمل پیرا ہونا ہی فلاح کا باعث ہے، ریاست مدینہ نے مستحق افراد کے لیے اعلیٰ نمونہ پیش کیا، اللّٰہ تعالیٰ نے پاکستان کی شکل میں ہمیں آزادی کی نعمت سے نوازا ہے۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے بھی سیرت النبی ﷺ کانفرنس سے خطاب کیا۔
اس موقع پر گورنر پنجاب نے کہا کہ ہم سیرت طیبہ ﷺ کی روشنی میں اپنے مسائل حل کرسکتے ہیں، انسانیت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے سیرتِ طیبہ ﷺ سے رہنمائی حاصل کی جائے۔
گورنر بلیغ الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ غیر مسلم مصنفین نے بھی حضور ﷺ کی تعریف کی ہے۔
واضح رہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں محبوبِ خدا حضرت محمد ﷺ کی ولادت کا دن آج انتہائی عقیدت، احترام اور مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔
چھوٹے بڑے شہروں میں آج جلوس نکالے جا رہے ہیں، نعت خوانی اور درود و سلام کی محافل کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ شب شہر شہر گلی گلی چراغاں کیا گیا، مسجدوں، گھروں اور عمارتوں کو برقی قمقموں سے سجا دیا گیا، نعتوں کی محفلیں منعقد کی گئیں۔
رات بھر درود و سلام کی صدائیں ہر سو گونجتی رہیں، لنگر، آبِ زم زم اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔
دن کے آغاز پر وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں توپوں کی سلامی دی گئی۔