• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

تاروں کی اُترتی ہے ڈولی اور چاندنی دلہن ہوتی ہے ...

تحریر: عالیہ کاشف عظیمی

ماڈل: فرحین اقبال

ملبوسات: مُنوش برائیڈل کلیکشن

زیورات: مکّہ جیولرز، طارق روڈ،کراچی

آرایش: ماہ روز بیوٹی پارلر

عکّاسی: ایم-کاشف

لے آؤٹ: نوید رشید

ایک دَور تھا، جب شادی بیاہ کی تقریبات بہت دھوم دھڑکے سے نہیں، بے حد سادگی سے انجام پاتی تھیں،لیکن اب تو ان تقریبات پر باقاعدہ کسی فلم شوٹنگ کا گماں ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ میرج ہالز میں عموماً ایک ہفتہ قبل دولھا، دلہن اور چند قریبی رشتے داروں کو مدعو کرکے ریہرسل کروائی جاتی ہے، تاکہ عین شادی کےروز کوئی پریشانی نہ اُٹھانی پڑے۔ پھر وقت کے ساتھ عروسی پہناووں کےروایتی انداز بھی کچھ یوں بدلے کہ اب تو دلہنیا کے لباسِ فاخرہ اور آرایش پر نظر ہی نہیں ٹکتی۔ صرف آرایش و زیبائش ہی کا خرچ کئی لاکھ کا سودا ٹھہرتا ہے۔ بہرحال، ان دِنوں شادی بیاہ کا سیزن عروج پر ہے، تو ہم نے بھی اپنی بزم کچھ حسین و دِل کش اور جدّت و ندرت سے بَھرپور عروسی ملبوسات سے مرصّع کی ہے۔

ذرا دیکھیے،بھاری کام دار سُرخ شرارے اور کنٹراسٹ میں فون رنگ چولی کا انداز کیسا شاہانہ لگ رہا ہے،توکندن کے زیورات کا انتخاب بھی لاجواب ہے۔ پھر ایک جانب بلڈ ریڈ رنگ شرارے کے ساتھ فُل ایمبرائڈرڈ قدرے لمبی قمیص کا جلوہ نظر خیرہ کر رہا ہے، تو اسی مناسبت سے زیورات کا بھی جواب نہیں۔ اِسی طرح فون رنگ شرارے اور گھیر دار فراک کی جاذبیت کے بھی کیا ہی کہنے، خاص طور پر لڑی ہار، ماتھا پٹّی، بُندے اور پنجانگلہ نے لباس کی شان کچھ اور بھی بڑھا دی ہے،جب کہ سُرمئی رنگ کے کام دار پیراہن اور جیولری کی تو جتنی بھی تعریف کی جائے، کم ہے۔