اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی وکیل کرنے کی استدعا منظور کر لی۔
دورانِ سماعت شہباز گِل ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
شہباز گِل نے وکیل کرنے کے لیے عدالت سے مزید وقت دینے کی استدعا کر دی۔
عدالت نے پولیس کو آج عدالتی وقت ختم ہونے سے قبل شہباز گِل کی جزوی اشیاء واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ شہباز گِل نے کہا ہے کہ انہیں سامان ابھی تک نہیں دیا گیا۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر سپر داری کی جزوی منظوری پر شہباز گِل کی اشیاء واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔
جج نے پولیس کو حکم دیا کہ اگر شہباز گِل کی اشیاء واپس نہ کی گئیں تو پھر عدالت آ جائیں۔
عدالت نے شہباز گِل کی وکیل کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گِل نے کہا کہ مجھے دو مختلف پاکستان دکھائی دے رہے ہیں۔
شہباز گِل نے کہا کہ گزشتہ 10 دن میں میری 4 پیشیاں ہو چکی ہیں، مجھے ہتھکڑیاں لگا کر اسلام آباد کچہری لایا جاتا تھا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ رانا ثناء اللّٰہ نے مال بنایا، کرپشن کی اور دھوکا دیا، تھانہ کوہسار وارنٹِ گرفتاری کی تعمیل نہیں کروا رہا۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما شہباز گِل کا یہ بھی کہنا ہے کہ عدالت کے معاملات عدالت میں ہی رہنے چاہئیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما راجہ خرم نواز اور اعظم سواتی بھی شہباز گِل کے ہمراہ عدالت آئے تھے۔