ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی سپرداری کی جزوی درخواست منظور کرتے ہوئے شناختی کارڈ، عینک، اے ٹی ایم کارڈ اور روزمرہ کی اشیا واپس دینے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے 31 اشیا کی فہرست سے جزوی اشیا واپس کرنے کا حکم دیا، پولیس کو متنازع اشیا کو تفتیش تک رکھنے کا اختیار بھی دے دیا گیا۔
تحریکِ انصاف کے رہنما شہباز گِل کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس کی سماعت کے موقع پر پی ٹی آئی وکلاء اور کارکنان کے عدالت میں نعرے لگانے پر عدالت کی جانب سے اظہارِ برہمی کیا گیا ہے۔
شہباز گِل اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں پیش ہوئے۔
شہباز گِل نے عدالت کے روسٹرم پر آ کر کہا کہ مجھے رات دیر سے کیس کا معلوم ہوا، میں ساڑھے 3 بجے لاہور سے نکلا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری عینک، ممبر شپ کارڈ اور دیگر سامان درکار ہے کیونکہ میں سفر کرتا ہوں، میرا اسلحے کا لائسنس بھی پولیس کے پاس ہے، سیکیورٹی کا انتظام حکومت نے نہیں دیا ہوا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ ٹرائل نہیں ہے، ٹرائل تب ہوگا جب چارج لگے گا۔
پی ٹی آئی وکلاء اور کارکنان کے نعرے لگانے پر عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے وکلاء کو خاموش رہنے کی ہدایت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ امید ہے آپ کے ساتھی عدالت کے باہر نعرے لگائیں گے، میرے سامنے نہیں۔
شہباز گِل نے ٹرائل معاملے پر وکالت نامہ جمع کرانے کی مہلت مانگ لی جس کے بعد کیس کی سماعت ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی گئی تھی۔