اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عدالت کسی سے غیر ضروری وضاحت طلب نہیں کرے گی، ہمارے فیصلے فیصلہ کریں گے کہ لوگوں کا عدالت پر کتنا اعتماد ہے؟
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست کی سماعت کے دوران عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سوال کیا کہ کیا کسی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی غیر جانبداری پر کوئی شک ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس عدالت کےخلاف روزانہ وی لاگز ہوتے ہیں، خبریں چلتی ہیں، عدلیہ کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کہتا ہے لیکن توہینِ عدالت کی کارروائی اس کا حل نہیں، ان غیر ضروری چیزوں کو اہمیت ہی نہیں دینی چاہیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز کی بریت کے فیصلے پر اعتزازاحسن کے بیان پر توہینِ عدالت کی درخواست نمٹا دی۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل اعتزاز احسن نے لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران نواز شریف اور مریم نواز پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کوئی 6 ماہ پہلے یہ کہہ سکتا تھا کہ ساری بساط الٹی ہو جائے گی، عمران خان زمین پر ہو گا اور بھاگا ہوا مفرور مجرم نواز شریف تخت پر ہو گا، اس کی بیٹی مریم نواز بھی اس کے پاس پہنچی ہوئی ہو گی، وہ انہی ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں بیٹھے ہمارا منہ چڑا رہے ہوں گے، پاکستان میں کوئی بھی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللّٰہ کہتے ہیں کہ لانگ مارچ والے دن انہوں نے اسلام آباد کے اطراف حصار بنا لینا ہے، اگر وہ حصار، فصیل اور ایک قید خانہ بن گیا تو وہ کیا کریں گے؟
اعتزاز احسن نے وفاقی وزیرِ داخلہ سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ رانا ثناء اللّٰہ! آپ لوگوں کے مال سے بھرے ہوئے کنٹینر کھڑے کر رہے ہیں، رانا صاحب! آپ دس دس کنٹینروں کی دیوار کھڑی کر دیں لیکن اس کے پار بھی کوئی اتھارٹی ہے، نیب لانڈری اور انجینئرنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
اس سے قبل مارچ میں بیرسٹر اعتزاز احسن نے اپنی پارٹی کی قیادت کو نواز شریف سے احتیاط کا مشورہ دیا تھا۔