پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ چند دنوں میں مارچ کا اعلان کرنے لگا ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ ان چوروں کی غلامی سے بہتر ہے کہ میں مر جاؤں۔
سرگودھا یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سرگودھا یونیورسٹی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے دعوت دی، میری بات آرام سے سن لیں، پھر پتہ نہیں کب موقع ملے گا۔
انہوں نے گورنز پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جامعات فیوچر لیڈرز کی نرسریز ہوتی ہیں، گورنر پنجاب آپ کو کس نے اجازت دی کہ آپ سیاستدان کو طلبا سے خطاب سے روکیں، میں 3 مرتبہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں خطاب کر چکا ہوں، پھر دعوت ملی ہے، آکسفورڈ یونیورسٹی میں برطانیہ کے سیاستدانوں کو ہی نہیں عالمی رہنماؤں کو بھی خطاب کی دعوت دی جاتی ہے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب خدا کے واسطے، ان چوروں کی بات نہ سنو جو اوپر بیٹھے ہیں، سب کو جامعات میں بلانا چاہیے، میں چاہتا ہوں بلاول بھی آپ کے سامنے آ کر کھڑا ہو، وہ الگ بات ہے کہ بلاول کہہ کچھ اور رہا ہوگا، آپ کو سمجھ کچھ اور آرہا ہو گا۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ شہباز شریف اگر یہاں آئے تو مجھے یقین ہے کہ وہ آپ سے پیسے مانگنا شروع کر دیں گے، سب کو موقع ملنا چاہیے کہ وہ طلبا کے سامنے اپنا مؤقف رکھ سکے، لیڈر شپ یونیورسٹیز سے جنم لیتی ہے، چوروں کا ٹولہ اوپر آ کر بیٹھ گیا ہے، میرا نام سنتے ہیں ان کی کانپیں ٹانگنا شروع ہو جاتی ہیں، چاہتا ہوں کانپیں ٹانگنے والا بھی آپ سے خطاب کرے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا ہے کہ اگر سیاسی لیڈر طلبا سے خطاب نہ کریں تو انہیں کیسے پتہ چلے گا سیاست کیا ہوتی ہے، اگر لیڈرز طالبات سے خطاب نہ کریں تو اسٹوڈنٹس اپنا نظریہ کیسے بنائیں گے، ملک اس وقت فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، کچھ سیاست دان عوام کا نام لے کر اقتدار میں آتے ہیں اور پھر لوٹتے ہیں، اسمبلی میں گیا تو پاکستان کے نامور بڑے بڑے ڈاکو نظر آئے، جو ظلم کے آگے جھک جاتے ہیں وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ جو ملک خوشحال ہیں وہاں انصاف کا نظام ہے، وہاں قانون کی حکمرانی ہے، جہاں انصاف نہیں ہے وہ ملک تباہ ہو رہے ہیں، سنگا پور میں ایک ایماندار لیڈر آیا، اس نے قانون قائم کیا، جب قانون کی بالادستی ہوتی ہے کرپشن ختم ہو جاتی ہے، وہاں اوسط آمدنی 60 ہزار ڈالر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف ابھی امریکا پیسے مانگنے گیا، کہتا ہے میں مجبور ہوں، ملک کا وزیرِ اعظم اس کو بنایا جاتا ہے جس کو 16 ارب روپے کے کیس میں سزا ہونا تھی، آصف زرداری پر چوری کی کتابیں لکھی گئی ہیں، نیب ان کے کیسز ختم کرتا جا رہا ہے، سندھ کے گورنر کو دیکھیں اور مولا جٹ، کوئی فرق نظر نہیں آئے گا، کابینہ کے 60 فیصد ارکان ضمانت پر ہیں، اب یہ سیاست نہیں، چوروں کے خلاف جہاد ہے، بڑے بڑے ڈاکو، اربوں روپے کی چوری کر کے پرائم منسٹر بن گئے ہیں۔
اپنے خطاب میں عمران خان نے مزید کہا ہے کہ اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنا دیا، یعنی بلے کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا، انہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے منی لانڈرنگ کرنے کا اعترافی بیان دیا تھا، معاشی تباہی پہلے نہیں، پہلے اخلاقی تباہی آتی ہے، پھر قومیں مر جاتی ہیں، مولانا رومی نے کہا کہ جب قوم اچھے اور برے کی تمیز ختم کر دیتی ہے تو مر جاتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جرمنی اور جاپان ورلڈ وار کے بعد تباہ ہو گئے، 10سال میں دوبارہ کھڑے ہوگئے، نائیجریا، وینزویلا قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود غربت سے دوچار ہیں، وینزویلا کے لوگ ملازمت کے لیے بیرون ملک جاتے ہیں، سوئٹزرلینڈ میں کوئی وسائل نہیں لیکن قانون کی بالادستی اور انصاف کی وجہ سے امیر ہے۔