پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ میں نے سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کو ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا۔
پشاور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں نے سینئر صحافی کو باہر ملک جانے کا کہا تھا، کوئی کچھ بھی کہے، مجھے پتا ہے کہ ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے انفارمیشن ملی تھی کہ ارشد شریف کو مارنے لگے ہیں کہ وہ سچ نہ بولے، میں نے ہی سینئر صحافی کو کہا کہ ملک سے باہر چلے جاؤ۔
انہوں نے کہا کہ صحافت میں ارشد شریف کی سب سے زیادہ عزت کرتا تھا، اینکر پرسن کو نامعلوم نمبرز سے دھمکیاں ملتی تھیں، میں نے اُسے کہا کہ ملک سے باہر چلے جاؤ، وہ نہ مانا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ اعظم سواتی کو برہنہ کرکے تشدد کیا گیا، 75 سال کے سینیٹر پر تشدد سے دنیا میں پاکستان کا مذاق اڑا، فیصلہ کیا ہے جب تک زندہ ہو ں میں ان ظالموں کا مقابلہ کروں گا۔
عمران خان نے کہا کہ انسانی معاشرے میں قانون کے سامنے سب برابر ہوتے ہیں، جب کوئی قوم انصاف کےلیے جدوجہد نہیں کرتی تو وہ تباہ ہوجاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ گیا تو وہاں قانون کی بالا دستی دیکھی، پاکستان میں کبھی بھی قانون کی بالا دستی نہیں دیکھی، ہمیں وکلا برادری کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ریاست مدینہ میں پہلے انصاف قائم کیا گیا پھر وہاں خوشحالی آئی، انصاف سے ہی خوشحالی آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ دنیا کا سب سے خوشحال ملک ہے، اُس میں قانون کی بالادستی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ نائیجیریا میں قانون کی بالا دستی نہیں، قانون کی بالا دستی کا انڈیکس 7 فیصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف کا قانون ہوتا ہے، جانوروں کے معاشرے میں جنگل کا قانون ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اللّٰہ نے کسی کو نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی۔ یا ان ڈاکوؤں کے ساتھ رہو یا راہ حق پر رہو۔