چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے جمعہ 28 اکتوبر سے حکومت مخالف لانگ مارچ کو لیڈ کرنے کا اعلان کردیا۔
ایوان وزیراعلیٰ لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعہ کو لانگ مارچ کر رہا ہوں، یہ مارچ ہم نے پہلے شروع کردینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جمعے کی صبح 11 بجے لبرٹی چوک لاہور سے پی ٹی آئی کا حکومت مخالف لانگ مارچ شروع ہوگا، ہمارا مارچ پُرامن احتجاج ہوگا، ہم پر امن احتجاج کرتے ہیں، ہمارے جلسوں میں فیملیز آتی ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ جی ٹی روڈ سے عوام کا سمندر لے کر اسلام آباد پہنچیں گے، ہم ریڈ زون میں نہیں جائیں گے، جہاں عدالت نے کہا ہے احتجاج وہیں ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنے لوگ نہیں جمع ہوئے ہوں گے جتنے لے کر وہ اسلام آباد جائیں گے، یہ حقیقی آزادی کا مارچ ہوگا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہمارا لانگ مارچ سیاست سے بہت اوپر کی چیز ہے، یہ پاکستان کے مستقبل کی سمت طے کرے گا، یہ اب جو جہاد ہے جو فیصلہ کرے گا ملک نے کدھر جانا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ جہاد فیصلہ کرے گا کہ چوروں کی غلامی کرنی ہے یا نہیں، ان کے ہینڈلرز سمجھتے ہیں ہم بھیڑ بکریاں ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ملتان میں ہمارے ایم پی ایز کو نامعلوم نمبرز سے فون آرہے ہیں کہ مارچ میں شرکت نہ کرنا، پوچھتا ہوں کیا قوم بھیڑ بکریوں کی طرح بیٹھی رہے؟
ان کا کہنا تھا کہ میں نے 6 ماہ میں عوام کو باہر نکال کر دکھا دیا ہے، اسلام آباد ہم لڑائی کرنے نہیں جارہے، ہم نے سب کو پر امن رہنے کی ہدایت کی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے پیشگوئی کی کہ پولیس لانگ مارچ کے شرکا کو کچھ نہیں کہے گی، کیوں کہ پولیس ڈیڑھ دو ہزار لوگوں کو مینیج کرسکتی ہے، جب لاکھوں لوگ سامنے ہوں گے تو وہ کچھ نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں دبانے اور دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر ایک بار ملک بکھر گیا تو کوئی بھی سنبھال نہیں سکے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے لیے میں بڑی دیر سے تیار بیٹھا تھا، میرا بیگ بھی تیار رہتا ہے، اللّٰہ کا حکم ہے کہ اچھائی کے ساتھ اور برائی کے خلاف کھڑے ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا فیصلہ کن وقت ہے، ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، 50 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھے غیر ذمے دار کہا گیا، کہا گیا کہ ملک مشکل میں ہے، آپ اس وقت لانگ مارچ کر رہے ہیں، ہمارے خلاف فضل الرحمان نے 2 مارچ کیے، بلاول بھٹو نے بھی ایک مارچ کیا، مریم نواز کا لانگ مارچ گوجر خان میں ہی رہ گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تو کسی کو خیال نہیں آیا کہ ملک کے معاشی حالات ٹھیک نہیں، سندھ ہاؤس میں لوگوں کو خرید کر ہماری حکومت گرائی گئی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ 25 مئی کو ہمارے پر امن احتجاج پر تشدد کیا گیا، صرف ملک کی خاطر لانگ مارچ کال آف کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جولائی کے ضمنی الیکشن جیتنے کے بعد میرے اوپر مقدمات کی بارش کر دی گئی، میرے اوپر 24 ایف آئی آر کٹ چکی ہیں۔
عمران خان نے دوران گفتگو ن لیگی قیادت اور سابق صدر آصف علی زرداری کو چیلنج دے دیا اور کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں ن لیگ پنجاب میں مقابلہ کرے، کہیں بھی مجھے جیت کر دکھا دے۔
انہوں نے کہا کہ میں آصف زرداری کو بھی چیلنج کرتا ہوں، وہ اب مجھ سے سندھ میں جیت کر دکھا دے، میرا اگلا پروگرام سندھ آنے کا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھے اقتدار ملا تھا تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، ہمیں جب پاکستان ملا تو ملک کا سب سے بڑا بحران جاری تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرتے ہوئے روپے کو بچانے کے لیے کوئی ریزرو نہیں تھے، معاشی بحران تھا اوپر سے کورونا کا بحران بھی آ گیا۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ کورونا سے نکل کر 17 سال بعد ملک کی سب سے بہتر گروتھ ریٹ تھی، ہم نے کسانوں کی مدد کی اور بہترین فصلیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری آئی ٹی کی ایکسپورٹ 3 گنا بڑھ گئی تھیں، ہمارے بلین ٹری سونامی منصوبے کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا، ہمارے ہیلتھ کارڈ جیسا منصوبہ امیر ملک بھی نہیں کر سکتے تھے۔