پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر میں پریس کانفرنس کا جواب دوں تو ملک کو نقصان پہنچے گا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ فوج آئین کے مطابق حکومت کا ادارہ ہے، پریس کانفرنس کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں سیاست میں نہیں، پریس کانفرنس سیاسی تھی، سیکیورٹی ایشو پر نہیں، کہتے ہیں سیاست میں نہیں اور آکر پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت سے ہٹا تو کوشش کی کہ کوئی ایسی بات نہ ہو ملک کو نقصان پہنچے، اسٹیبلشمنٹ پر کوئی ایسی بات نہیں کی کہ فوج کو نقصان پہنچے، دشمن چاہتے ہیں کہ ہماری فوج کمزور ہو، اگر پریس کانفرنس پر جواب دو تو براہ راست بات فوج پر جائے گی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم ہمیشہ پرامن اور قانون کے اندر رہ کر احتجاج کرتے ہیں، اگر 26 مئی کو میں آگے نکل جاتا تو انتشار ہوتا، ہم نہیں چاہتے تھے کہ احتجاج پرامن سے انتشار کی طرف چلا جائے، اسلام آباد میں احتجاج کے دوران ریڈ زون پر نہیں جائیں گے، احتجاج بالکل پرامن رہے گا۔
عمران خان نے کہا کہ لوگوں کو قریب سے دیکھا ہے، جن کو قریب سمجھتا تھا جب امتحان آیا تو دوسری طرف دیکھا، مجھے بہت افسوس ہے، مجھے پتا ہے فیصل واوڈا نے کس کی فرمائش پر یہ کیا، ہمیشہ کوشش کی ہے کہ تنقید کروں تو تعمیری کروں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اعظم سواتی کو ننگا کرکے تشدد کیا گیا، کس کی بے عزتی ہوئی، اعظم سواتی پر تشدد سے ملک اور فوج کی بے عزتی ہوئی، بولنا شروع ہوں تو نقصان ملک کا ہوگا، ایک دائرہ کے بیچ میں بولتا ہوں، اشاروں میں بات کرتا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں سازش کا پتا تھا، تمام خبریں آ رہی تھیں، جنرل باجوہ کو بتایا کہ اگر سازش کامیاب ہوگئی تو معیشت کو نقصان ہوگا، مجھے کیا ڈیل کرنی تھی، کوئی مجھے کیا دے سکتا ہے، یہ سازش روک سکتے تھے، نہیں روکی، ہماری میٹنگ ایوان صدر میں ہوئی، عارف علوی بیچ میں تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں نے بند کمرے میں کیا ڈیل کرنی ہے، یہ سازش روک سکتے تھے لیکن نہیں روکا، میں کہیں ڈگی میں نہیں گیا تھا، ایوان صدر میں ملاقات ہوئی تھی، میں نے ایک بات کی کہ ملک کو دلدل سے نکالنے کا راستہ شفاف الیکشن ہے۔
عمران خان نے کہا کہ انڈیویجل غلطی کرتے ہیں، میں چاہتا ہوں ادارہ بچا رہے، کہتے ہیں بند کمروں میں بات کرتا تھا، پوری بات بتا دیں بند کمروں میں کیا بات ہوتی تھی، میں نے کہا کہ ایکسٹینشن کا سن رہا ہوں، یہ ایکسٹینشن کی آفر کر رہے ہیں تو ہم بھی آفر کر دیتے ہیں، اس حکومت کو آپ نے ہٹا دیا تو پاکستان نہیں سنبھلے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سائفر کو پہلے کابینہ میں رکھا، نیشنل سیکیورٹی کونسل میں رکھا، پہلے تو یہ جھوٹ بولتے رہے کہ سائفر نہیں تھا، نیشنل سیکیورٹی کونسل میں فیصلہ ہوا کہ امریکا سے ڈی مارش کریں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایک بات کہتا ہوں کہ ملک کو نکالنا ہے تو انتخاب کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، 5 ماہ پہلے کہا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار نے بیان حلفی دیا کہ وہ شریف فیملی کیلئے منی لانڈرنگ کرتا تھا، یہ کیا کر رہے ہیں، ایک کیس سے نکلتا ہوں یہ دوسرا بنا دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ارشد شریف کی والدہ سے پوچھ لیں ان کو خطرہ کہاں سے تھا، ارشد شریف کی موت پر آج پوری قوم افسردہ ہے، کل نکلوں گا، یہ ڈاکو اوپر بیٹھے رہے تو ملک کا مستقبل نہیں۔