• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نشئیوں، ہیرونچیوں، گداگروں، بھکاریوں، آخر یہ سب نام کن افراد کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں؟ کیا یہی نام ان کی پہچان ہیں؟ کیا یہ کسی کے رشتہ دار نہیں؟کیا ان کے ماں باپ، بہن بھائی، آل اولاد نہیں ہوتے جو انہیں یہ نام دیئےجاتے ہیں؟ دوسری طرف انہیں مظلومین قرار دیا جاتا ہے۔ ان کے لئے خیرات و صدقہ جمع کیے جاتے ہیں ۔ پھر دسترخوان سجا کر انواع و اقسام کے پکوان کھلائے جاتے ہیں۔ رمضان میں ان کے سحر و افطار کے لئے دسترخوان سجائے جاتے ہیں اور اس کے اخراجات کے لئے خوب اشتہارات پر خرچ کرکے زکوہ جمع کی جاتی ہے لیکن کبھی کسی کو یہ خیال نہ آیا کہ اتنے سارے افراد کو ایسے ہی چھوڑ دینا کہاں کی عقل مندی ہے؟ انہیں کیوں نہیں قومی دھارے میں لایا جاتا؟ کیا یہ افرادی قوت میں شامل نہیں؟ کیا ان افراد کو مظلومین کی فہرست سے نکال کر ان کو محنت کرنے کا عادی بنایا جاسکتا ہے؟ ملکی پیداوار میں ان افراد کا حصہ با آسانی ڈالا جاسکتا ہے۔ بس اس کے لئے جذبہ کی ضرورت ہے۔ لہٰذا حکومت کو اپنی رٹ قائم کرتے ہوئے گداگری کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔ اگر حکومت پختہ ارادہ کر لے تو اس کے لیے کوئی مشکل کام نہیں۔سارے نشہ کرنے والے افراد معیشت اور معاشرے پر بوجھ ہیں۔ ان لوگوں کو ان کے اہل۔خانہ برداشت نہیں کرتے تو یہ فٹ پاتھوں کو اپنی جائے پناہ بنالیتے ہیں۔ آئے دن سرکاری املاک کو چوری کرکے اپنے نشہ کا بندوبست کرتے ہیں۔ کاروباری افراد جو چند روپے کے منافع کی خاطر سرکاری املاک کو اونے پونے خرید کر اپنی جیبیں بھرتے ہیں وہ نشے کے کاروبار کو پھیلانے کے لئے سہولت کار بنتے ہیں۔ سب کو مل کر ایک rehabilitation centre قائم کریں جس کا مقصد سارے ہیرونچیوں اور افینچیوں کو نشہ سے آزاد کرکے کسی vocational training institute سے تربیت دلوانا ہوگی ۔

آخر میں ان افراد سے ہاتھ جوڑ کر گزارش ہے جو ان افراد کی چوری کرتے ہوئے ویڈیوز بناتے ہیں اور اس کے پیچھے ہنستے ہوئے نونو کی آواز لگا کر اس کو ٹک ٹاک کی شکل دیتے ہیں۔ خدا کے واسطے ان کی گئی حرکات کی ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے بجائے ان افراد کو چوری کرنے سے روکنے۔ کیوں کہ یہ گٹر کے ڈھکن، پبلک پارکس کے نلکے اور لائٹیں، سڑکوں پہ لگے جنگلے ہماری ہی کمائی ہوئی آمدنی سے آتے ہیں۔ لہذا اس کی حفاظت ریاست کے ساتھ ساتھ ہماری بھی ذمہ داری ہے۔ تھوڑے لکھے کو بہت جانئے۔

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین