وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اس خونی مارچ کا کس کو فائدہ ہو گا؟ ایک کاروباری شخصیت عمران خان کا مذاکرات کے لیے پیغام لے کر آئی تھی۔
لاہور میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یوٹیوبرز سے گفتگو کرتے ہوئی کہا کہ آج سوشل میڈیا ایک ایسی آواز ہے جو پوری دنیا میں سنی جاتی ہے، 24 اکتوبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا، سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم محمد بن سلمان سے بہت اچھے ماحول میں گفتگو ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں، سعودی عرب نے بغیر کسی شرط کے ہر اچھے برے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، سعودی ولی عہد کا استقبال پورا پاکستان کرے گا۔
’’اس خونی مارچ کا کس کو فائدہ ہو گا؟‘‘
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، عمران نیازی نے مذموم مقاصد کے لیے مارچ کا اعلان کیا ہے، اس خونی مارچ کا کس کو فائدہ ہو گا؟ 6 ماہ گزر گئے ہیں کیا اس دوران ہم پر 1 روپے کی کرپشن کا الزام بھی لگا ہے؟
انہوں نے سوال کیا کہ اس ملک کو پی ٹی آئی نے کیا دیا؟ عمران خان سمجھتے ہیں کہ وہ ہیں تو سب کچھ اور وہ نہیں تو کچھ نہیں، ایک ماہ قبل کاروباری شخصیت میرے پاس عمران نیازی کا پیغام لے کر آئی، انہوں نے کہا کہ عمران خان مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔
’’عمران خان 2 معاملات طے کرنا چاہتے تھے‘‘
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ کاروباری شخصیت نے کہا کہ عمران خان 2 معاملات کو بات چیت کے ذریعے طے کرنا چاہتے تھے، پہلا معاملہ آرمی چیف کی تقرری کا اور دوسرا انتخابات کا، میں نے عمران خان کو پیغام بھجوایا کہ آرمی چیف کا تقرر ایک آئینی فریضہ ہے جو وزیرِ اعظم نے ادا کرنا ہوتا ہے، ایک پارٹی کا وزیرِ اعظم نہیں 22 کروڑ عوام کا وزیرِ اعظم ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ عمران خان پہلے ہاتھ ملانے کے لیے تیار نہیں تھے، اب مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، موجودہ چیف الیکشن کمشنر ایماندار آدمی ہیں، ان کا نام عمران خان نے دیا تھا، ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام ہو گا تو پاکستان کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا۔
’’سعودیہ نے عمران خان کو 14 کروڑ کی گھڑی تحفے میں دی تھی‘‘
وزیرِ اعظم نے کہا کہ سعودی عرب نے عمران خان کو بطور وزیرِ اعظم 14 یا 18 کروڑ کی قیمتی گھڑی کا تحفہ دیا تھا، عمران خان نے یہ تحفہ بیچ کر پیسے اپنی جیب میں ڈال دیے، جو تحفے دینے والے ملک کے سربراہ کی توہین ہے، عمران خان نے تحفے توشہ خانہ میں جمع کرانے سے پہلے فروخت کیے، تحفے پہلے فروخت کیے گئے پھر اس کا ایک حصہ توشہ خانے میں جمع کرایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ اس وقت لوگ ہوں گے، ہٹلر کے ساتھ بھی لوگ تھے، ہٹلر نے جرمنی کی معیشت کو بدل کر رکھ دیا، اس نے کام کر کے دکھایا پھر اپنے ہاتھ سے سب کچھ تباہ کر دیا، ہٹلرنے کام کر کے دکھایا تھا عمران خان، آپ نے 4 سال میں کچھ کام نہیں کیا، آپ جلسوں میں اپنی کارکردگی بتانے سے قاصر ہیں، صرف چور ڈاکو کہلائے جاتے ہیں، آپ نے ملک کے ساتھ دھوکا کیا۔
’’ڈائن بھی تین گھر چھوڑ کر حملہ کرتی ہے‘‘
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی نے افواجِ پاکستان پر تابڑ توڑ حملے کیے، کیا عدم اعتماد غیر آئینی تھا؟ ڈائن بھی تین گھر چھوڑ کر حملہ کرتی ہے، جس ادارے نے عمران خان کو پالا ان کے لیے کیا کیا پاپڑ بیلے، اسی کے خلاف انہوں نے زہر اگلنا شروع کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ادارے نے سوچا ہو گا کہ عمران خان کو سپورٹ کرتے ہیں، پاکستان کی حالت بہتر ہو جائے گی، سعودی عرب، چین، قطر سے پیسے لا کر دیے، جا کر منتیں کیں، ہر چیز کو داؤ پر لگا دیا کہ شاید پاکستان کا بھلا ہو جائے۔
’’عمران خان کی گاڑی دھکا لگانے کے بعد بھی نہیں چلی‘‘
شہباز شریف نے کہا کہ آپ کے اوپر تو اتنے احسانات ہیں کہ ساری عمر بھی شکریہ ادا کریں تو نہ کر سکیں، یہ شخص اتنے دھکے لگانے کے باوجود بھی مکمل ناکام ہو گیا، دھکا اسٹارٹ گاڑی بھی دھکے کھا کر چل پڑتی ہے، عمران خان کی گاڑی دھکا لگانے کے بعد بھی نہیں چلی، جو وطن کا نہیں وہ کسی کا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نہیں چل پائے، وہ کبھی شہباز گِل کبھی اعظم سواتی سے بیان دلواتے رہے، انہوں نے لوگوں کے خاندانوں اور بچوں تک کو نہیں بخشا، عمران خان جیسے کام کر رہے ہیں، ایسے کام کوئی جانور بھی نہیں کرتا۔
’’ڈی جی ISI نے اجازت لے کر باتیں کیں‘‘
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے اجازت لے کر باتیں کیں، اس میں کوئی حرج نہیں، یہ خونی مارچ ہے، علی امین گنڈا پور کی آڈیو سامنے آئی ہے، جس میں واضح ہو گیا ہے، میں عمران نیازی کی طرح نہیں کہ مخالفین کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالوں، عمران خان احسان فراموش شخص ہیں، انہوں نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی تو اس کو ناکام بنائیں گے۔