لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے مسجدِ نبوی ﷺ واقعے کے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے 4 دن کی مہلت دے دی۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے مسجدِ نبوی واقعے کے کیس میں شیخ رشید کے خلاف اٹک میں درج مقدمے کی درخواستِ اخراج پر سماعت کرتے ہوئے تفتیشی افسر راجہ فیاض پر برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مقدمے میں باقی ملزمان کہاں ہیں، ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے؟
شیخ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سعودی عرب جا کر واقعے میں ملوث افراد کو رہا کرا دیا ہے۔
’’شہباز شریف کون ہوتے ہیں جو ملوث افراد کو رہا کرائیں؟‘‘
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ وزیرِ اعظم پاکستان کا اس کیس سے کیا تعلق؟ شہباز شریف کون ہوتے ہیں جو واقعے میں ملوث افراد کو رہا کرائیں، سیاستدان اپنی گندگی کو اس واقعے سے دور رکھیں اور اپنے رویوں پر غور کریں، بھارتی چینلز آپ نے دیکھے ہیں، وہ کیسا گند اچھال رہے ہیں۔
عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر صاحب! آپ قرآن پڑھ لیں جس میں واضح ہے کہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی آواز سےاپنی آواز نیچی رکھو، آپ کو 4 دن کی مہلت دیتے ہیں، افسوس ناک واقعے کی ویڈیو میں نظر آنے والے ملزمان کو گرفتار کریں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 4 نومبر تک ملتوی کر دی۔