وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف نے شیریں مزاری پر طنزکرتے ہوئے انہیں ٹریکٹر ٹرالی قرار دے دیا،شیریں مزاری خواجہ آصف کے ریمارکس پر احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلی گئیں، اسپیکر اسمبلی نے ریمارکس ایوان کی کارروائی سے حذف کردیئے۔
وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف نے ملک میں بجلی کی پیداوارکی موجودہ صورتحال پر اظہار خیال کیا، اس دوران پی ٹی آئی کے ارکان نے خواجہ آصف کی تقریر کے دوران شور شرابا شروع کردیا، اس پر خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہتے ہوئے کہا کہ جناب اسپیکر میری بات کے دوران بولنے والی خاتون کی آواز زنانہ کرا دیں۔
خواجہ آصف کے ان ریمارکس پر پی ٹی آئی کے اراکین سیخ پا ہوگئے اور شدید احتجاج اور شور شرابا کیا، شیریں مزاری ایوان سے چلی گئیں تاہم پارٹی اراکین شیریں مزاری کو ایوان میں واپس لے آئے۔
خواجہ آصف کی جانب سے نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر شیریں مزاری آبدیدہ ہوگئیں اور کہا کہ کوئی شرم ہوتی ہے ، کوئی حیا ہوتی ہے ،آپ اپنی جماعت کی خواتین کےلیےبھی ایسی زبان استعمال کرتے ہیں،یہ کوئی پارلیمانی طریقہ ہے کہ وزرااس طرح کی زبان استعمال کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خواجہ آصف کے جملے نازیبا اور ریمارکس پارلیما نی روایت کے برعکس ہیں ، ان کےالفاظ کی بھرپورمذمت کرتاہوںاور وہ اپنے الفاظ واپس لیں۔
اسپیکر ایاز صادق نے خواجہ آصف کی جانب سے شیریں مزاری کیلئےاستعمال کیے گئے الفاظ حذف کرادیئے اور کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان کو پارلیمانی روایات سے آگاہ ہونا چاہیے، سڑکوں پر اس طرح کریں، یہاں پر اس طرح بات نہیں کی جاتی۔
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے خواجہ آصف کے ریمارکس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے غیر اخلاقی بیان پر انہیں الٹا لٹکا دینا چاہئے اور 25جوتے صبح اور 25جوتے شام مارنے چاہئیں۔