لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے خلاف مسجدِ نبویﷺ واقعے پر اٹک میں درج ایف آئی آر خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایک ہفتے میں واقعے کی فوٹیج میں نظر آنے والے تمام افراد کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے درخواست پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت شیخ رشید اپنے وکیل سردار عبد الرزاق کے ہمراہ، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب زاہد انور اور مدعیٔ مقدمہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مسجد نبویؐ واقعے پر درج ایف آئی آر کے دیگر ملزمان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟
تفتیشی افسر نے عدالت کو جواب دیا کہ ان میں سے کچھ لوگ ملک سے باہر ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ ان کے خلاف کارروائی کے لیے آپ کیا کر رہے ہیں؟ ان کے وارنٹ اور اشتہار جاری کرائیں۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب زاہد انور نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں، ان کی ٹریول ہسٹری کے مطابق وہ اس وقت پاکستان میں تھے۔
جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کہا کہ میں اس پر نہیں جا رہا کہ بندہ پاکستان میں ہے یا نہیں، ایک ہفتے میں مسجدِ نبویؐ واقعے کی فوٹیج میں نظر آنے والے تمام افراد کا ریکارڈ پیش کریں۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے قرار دیا ہے کہ مسجد نبویﷺ واقعے میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاری تک شیخ رشید کا مقدمہ خارج نہیں کریں گے۔
عدالتِ عالیہ نے کیس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کر دی۔