• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک چین دوستی پر بھارت ہی نہیں بلکہ امریکا بھی شدید تشویش کا شکار ہے جس کی وجہ چین کا خطے میں بڑھتا ہوا اثرورسوخ ہے، پاکستان کی تزویراتی اہمیت کے پیش نظر امریکا اور بھارت کے یہ خدشات درست ہیں کہ پاکستان اور چین کی دوستی خطے میں امریکی اثر و رسوخ کو متاثر کر سکتی ہے، پاکستان مگران تعلقات کو اپنی معاشی ترقی کے علاوہ قومی مفاد میں بھی استعمال کر سکتا ہے اور کر بھی رہا ہے، جس کی ایک مثال پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ بھی ہے جس کی کامیابی دونوں ملکوں کی ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔ کچھ طاقتیں مگر سی پیک کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے درپے ہیںجس کا ادراک چینی خارجہ ماہرین کو بھی ہے۔ اگلے روز خودمختار تحقیقی ادارے سٹمسن سنٹر میں چائنا سنٹر کے سربراہ یون سن نے کہا، ’’امریکا کو چین اور پاکستان دوطرفہ تعلقات پر تنقید نہیں کرنی چاہئے۔‘‘یہ تو چین سے بلند ہونے والی آوازیں ہیں مگر معاشی محاذ پر چین اور پاکستان کے درمیان چینی کرنسی یوآن میں دو طرفہ تجارت کرنے کے باب میں تعاون کی یادداشت اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے، جس کے بارے میں چین کے مرکزی بینک نے یہ کہا ہے کہ یوآن میں تجارت سے دونوں ملکوں میں ادائیگی کے متبادل آپشن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ یوآن میں ادائیگیوں سے ایک اور فائدہ یہ ہوسکتا ہے کہ پاکستان کو رعایتی روسی تیل خریدنے میں بھی مدد حاصل ہو سکتی ہے کیوں کہ چینی کرنسی روس کیلئے قابلِ قبول ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان اس وقت تیل کی ادائیگی امریکی ڈالر میں کر رہا ہے اور روپے کی قدر میں گراوٹ کے رجحان کے باعث پاکستانی معیشت شدید دبائو کا شکار ہے۔ امید ہے کہ دونوں ملکوں کا حالیہ فیصلہ ترقی کی نئی راہیں کھولے گا اور یہ پیش رفت پاک چین دوستی میںنئے عہد کے آغاز کی بنیاد ثابت ہو گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین