• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کی عمران پرحملے کی تحقیقات کی درخواست

وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان پر حملے کی تحقیقات چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں کروانے کا مطالبہ کردیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ کمیشن واقعے کی تحقیقات کرے، عمران خان پر حملے کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں، لیکن افسوسناک واقعے پر الزام تراشی اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان فساد اور فتنہ ختم کرنے کے لیےفل کورٹ کمیشن بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ فل کورٹ پر مبنی کمیشن ملک اور عوام کے لیے مفید ہے، میری التماس نہ مانی گئی تو آنے والے وقت میں سوالات اٹھتے رہیں گے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ چیف جسٹس پاکستان سےدرخواست ہےکہ فل کورٹ کمیشن بنائیں، آپ جب بھی بلائیں گے میں عدالت میں پیش ہوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ فل کورٹ کمیشن کے لیےجلد چیف جسٹس پاکستان کوخط لکھوں گا، کمیشن کا جو بھی فیصلہ ہو گا، میں اُسے قبول کروں گا۔

شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ تاریخ اس دوراہے پر ہے کہ آج دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنا پڑے گا، انصاف کے ترازو میں عمران خان کو جب بھی ذرا سا جھٹکا لگا وہ اس کےمخالف ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے پتا چلا ہے صحافی ارشد شریف کی والدہ نے میرا بنایا ہوا کمیشن تسلیم نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سےدرخواست کروں گا کہ اس معاملے کو اس کمیشن کے سامنے پیش کریں۔

پریس کانفرنس کے آغاز میں شہباز شریف نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان پر حملے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر حملے کی زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے مذمت کی، میں نے اس واقعے کے بعد اپنی پریس کانفرنس ملتوی کر دی تھی، دعا گو ہوں کہ اللّٰہ تعالیٰ عمران نیازی سمیت تمام زخمیوں کو جلد صحت و تندرستی سے نوازے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ واقعے میں جاں بحق ہونے والے کی اللّٰہ تعالیٰ مغفرت فرمائے، اس افسوسناک واقعے پر الزام تراشی سے پرہیز کرنا چاہیے۔ جھوٹ اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں ہونے والے واقعے کی ہم سب نے مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ دورہ چین میں اللّٰہ کا شکر کہ چار سال کا جمود ٹوٹ گیا، سی پیک اور دوسرے منصوبوں پر بھی پیشرفت ہوئی۔

قومی خبریں سے مزید