وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عمران خان سے متعلق آئی ایس پی آر نے جو مطالبہ کیا ہے وہ بالکل درست ہے، حکومت اس پر ضرور قانونی ایکشن لے گی۔
جیو نیوز کے پروگرام "آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ" میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ لانگ مارچ میں قافلے پنجاب اور خیبرپختونخوا سے آرہے ہیں، کسی قسم کے حادثے کی صورت میں وہی حکومتیں اس کی ذمہ دار ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اسلحہ لے کر آئے گا تو ان سے اسی طرح نمٹا جائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وزیرآباد تک پہنچنے میں کئی حادثات ہوچکے ہیں، اس حادثے نے انہیں بڑی شرمندگی سے بچالیا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان نے قریبی اسپتال میں اپنا معائنہ نہیں کروایا، یہ فوری طور پر وہاں پر ایک لاش اور زخمیوں کو چھوڑ کر نکل گئے اپنا علاج بھی کروایا تو اپنے ہی اسپتال میں کروایا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ سارے حادثات کنٹینر کی وجہ سے ہی ہوئے ہیں کوئی اس سے گر کر مرا ہے، تو کوئی ٹکرا کر مرا ہے، ان حادثوں کی پیچھے کنٹینر ہی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک شخص کا اقتدار چھن جانے سے ذہنی توازن ایسا ہوگیا کہ ہر کسی کو گالی دیتا ہے، وزیر آباد تک ان کے ساتھ کتنے لوگ تھے؟ آگے جا کر بےنقاب ہو جاتے، گڑ بڑ پنجاب میں ہو رہی ہے، پنجاب پولیس ان کی اعانت کر رہی ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ تھانے، پولیس اور ایف آئی آر کا اندراج پنجاب پولیس کے ہاتھ میں ہے، یہ چاہتے تھے ڈی جی آئی ایس آئی ان کیلئے سیاسی طور پر سود مند ہو۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اس بات کی تعریف کرنی چاہیے ادارے آئین، قانون کی پابندی کرنے کا کہہ رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران کو مسئلہ ہے کہ ان کیلئے قوالی نہیں ہو رہی، انہوں نے ایف آئی آر کی قانونی ضرورت پوری نہیں کی، پنجاب پولیس نے کرائم سین محفوظ نہیں کیا، کرنا چاہیے تھا، صدر کو لکھے گئے عمران خان کے خط کی کوئی حیثیت نہیں۔