چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ ایون فیلڈ کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں دو بریگیڈیئر نہ ہوتے تو نواز شریف کو سزا نہ ہوتی۔
انگریزی روزنامے ڈان کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ کیس تفتیش کے دنوں میں وہ اقتدار میں نہیں تھے، 95 فیصد کیسز ان کے اقتدار میں آنے سے پہلے کے تھے۔ نیب کو اسٹیبلشمنٹ کنٹرول کر رہی تھی، اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات اس وقت خراب ہونا شروع ہوئے جب اسٹیبلشمنٹ نے کرپشن میں ملوث افراد سے معاملات طے کرنا شروع کردیے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے الزام لگایا کہ اسٹیبلشمنٹ علیم خان کو وزیراعلیٰ پنجاب لگوانا چاہتی تھی، لیکن لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی علیم خان کے سرکاری اراضی بیچنے کے الزامات کی تصدیق کر چکی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری نواز شریف اور زرداری کا مسئلہ ہوگا، میرا نہیں، میں نے کبھی نہیں سوچا کہ نیا آرمی چیف کون ہوگا، یہ فیصلہ میرٹ پر ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگلی بار انہیں سادہ اکثریت نہیں ملی تو وہ حکومت نہیں لیں گے، سیاست سے آرمی کا کردار مکمل ختم کرنا غیر حقیقی ہوگا۔ وہ اتنا عرصہ حکومت میں رہے ہیں، اس لیے توازن ہونا چاہیے، اُن کا مثبت کردار ملک میں اداروں کی ناکامی سے بچا سکتا ہے۔