• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چند روز قبل تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں ایک شخص جان کی بازی ہار گیا اور عمران خان سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے، اس سانحہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے مگر اس کو بنیاد بنا کر اپنے ملک کی فوج اور اس کے افسروں کے خلاف الزام تراشی کرنا ہرگز مناسب نہیں۔ پنجاب کے نئے بننے والے ضلع وزیر آباد کے قریب کنٹینر پر ہونے والی فائرنگ کا ملزم اور اس کے ساتھی گرفتار ہو چکے ہیں اور ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج ہو چکی ہے ، یہ اب مخلوط صوبائی حکومت کے ماتحت محکمۂ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ شفاف تحقیقات سے واقعے کے محرکات کا سراغ لگائیں اور ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔

پاکستان کی مختصر تاریخ میں وزیر اعظم لیاقت علی خان، سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو اور صدر ضیاءالحق کو قتل کیا گیا اور آج تک ان کے اصل قاتلوں کا کبھی سراغ نہیں مل سکا۔ دنیا بھر میں حکمراں اور اعلیٰ سیاسی شخصیات تمام تر حفاظتی تدابیر کے باوجود حادثوں اور حملوں کا شکار ہوتے رہے ہیں۔ ہمسایہ ملک ہندوستان میں انگریزوں سے آزادی کے اولین برسوں میں مہاتما گاندھی کو ایک انتہاپسند ہندو نے موت کے گھاٹ اتار دیا جب کہ آنے والے برسوں میں وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ایک قوم پرست سکھ اوربعد از اں کے فرزند راجیو گاندھی کو انتہا پسند گروہ تامل ٹائیگرز نے بے دردی سے قتل کر دیا۔ چند ماہ قبل جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزوآبے کو انتخابی مہم کے دوران ایک شخص نے سرعام گولی مار کر ہلاک کر دیا جس کو سیکورٹی عملے نے موقع سے گرفتار کرلیا، چالیس سالہ قاتل نے اعتراف جرم کرتے ہوئے اپنی خاندان کی مالی مشکلاات کا ذمہ دارسابق وزیر اعظم کو قرار دیا۔

برازیل کا حالیہ صدارتی الیکشن ہارنے والے سابق صدر جیر بولسونارو کو سن دوہزار اٹھارہ میں ایک ذہنی مریض شخص نے چھری کے وار کرکے شدید زخمی کر دیا تھا اور اسے حکمِ خداوندی قرار دیا تھا۔ ستمبر دوہزار بائیس میں ارجنٹائن کی نائب صدر کرسٹینا فرنانڈیز پر قاتلانہ حملے کی کوشش اس وقت ناکام ہوگئی جب چند قدم کے فاصلے پرہجوم میں موجود حملہ آور کے پستول کی نالی میں گولی پھنس گئی اور وہ بال بال بچ گئیں۔ چند روز قبل امریکہ کی تیسری طاقتور ترین شخصیت ہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی کے گھر میں ہتھوڑے سے مسلح شخص داخل ہوا اور ان کے شوہر پر حملہ آور ہوا اور انھیں شدید زخمی کردیا، نینسی پلوسی کی خوش نصیبی کہ وہ اس وقت اپنے گھر میں موجود نہیں تھیں، تحقیقات کے دوران ملزم کے سماجی رابطے کے صفحات سے نسل پرستی، تعصب اور انتہا پسندی پر مبنی مواد برآمد ہوا۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کئی ہفتوں کے انتظار کے بعد 28 اکتوبر کو لاہور سے اپنے لانگ مارچ کا آغاز کیا اور دوران سفر ہزاروں لوگوں نے مختلف مقامات پر والہانہ انداز میں اپنے قائد کا استقبال کیا۔ اس لانگ مارچ کو شروع کرنے ، طول دینے اور حملے کے چند روز بعد دوبارہ شروع کرنے کے پس پردہ کیا مقاصد کارفرما ہیں؟ کچھ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا۔ سیکورٹی اداروں، پولیس اور خیر خواہوں کے متنبہ کرنے کے باوجود اوپن کنٹینر پر حفاظتی شیلڈ کے بغیر خان کی موجودگی اور لوگوں سے بلا روک ٹوک میل ملاپ حفاظتی اصولوں کے قطعی طور پر منافی تھا خصوصاً ان حالات میں جب ان کو یہ اطلاع مل چکی تھی کہ ان پر حملہ کیا جاسکتا ہے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی اور سرکاری سیکورٹی اور پروٹوکول اپنے لیڈر کا تحفظ کرنے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ دیگر اہداف کے علاوہ جی ٹی روڈ سے لانگ مارچ کا سفر عمران خان کی آئندہ الیکشن کمپین کا حصہ ہے، تمام پارٹی رہنما، ارکانِ اسمبلی اور متوقع امیدواروں کی آنے والے انتخابات کیلئے پارٹی ٹکٹ کو لانگ مارچ اور احتجاجی دھرنوں میں بھرپور شرکت سے مشروط کر دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ مخصوص حکمت عملی کے تحت بعض بیرونی طاقتوں، مرکزی حکومت اور اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جس سے ملک میں انتشار اور بے یقینی کی فضاءقائم ہو رہی ہے۔ سیلاب اور عالمی کساد بازاری نے ہماری معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور ہماری ایکسپورٹ میں بھی نمایاں کمی آئی ہے جس سے ملک میں غربت اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں جب ملک بدامنی اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے ہمارے سیاسی لیڈران کی غیر متوازن سوچ اور طرز عمل ہمیں مزید بحرانوں میں مبتلا کر سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مثبت احساس اور یگانگت سے ملک کی ترقی اور معیشت کی بحالی کیلئے کام کریں اور آنے والی نسلوں کی بقاءاور خوشحالی کیلئے ملکر جدوجہد کریں۔

(صاحب مضمون سابق وزیر اطلاعات پنجاب ہیں)

تازہ ترین