سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سربراہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو آمروں سے زیادہ نقصان پہنچایا ۔ عمران خان نے خارجہ پالیسی کو آمروں سے کہیں زیادہ اس ٹریک سے ہٹا دیا ، جس پر ذوالفقار علی بھٹو اور بعد ازاں جمہوری حکومتوں نے پاکستان کو ڈالا تھا ۔ پاکستان میں داخلی انتشار پیدا کرنے کا عمران خان کا ایجنڈا بھی خارجہ معاملات سے جڑا ہوا ہے کیوں کہ پاکستان کا داخلی عدم استحکام بعض بیرونی طاقتوں کے مفاد میں ہے ۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور پاکستان کے نوجوان وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری خارجہ محاذ پر ہونے والے نقصانات کے عمل کو روکنے (Damage Control ) پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے انہیں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں ۔ بلاول بھٹو سمجھتے ہیں کہ بہترین خارجہ حکمتِ عملی سے پاکستان کے معاشی مسائل بھی حل ہو سکتے ہیں ۔
عمران خان نے اپنے دور میں سب سے زیادہ چین کے ساتھ تعلقات خراب کئے اور پاک چین لازوال دوستی میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی ۔ 2014 ء میں چین کے صدر شی جن پنگ کے پاکستان کے دورے سے قبل عمران خان نے اسلام آباد میں دھرنا دے ڈالا ، جس کی وجہ سے چین کے صدر نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا تھا ۔ اس وقت نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا کو یہ احساس ہو گیا تھا کہ عمران خان ملک میں جو داخلی انتشار پیدا کرتے ہیں ، وہ کسی عالمی کھیل کا حصہ ہو تا ہے ۔ عمران خان نے اقتدار میں آکر اس تاثر کو درست ثابت کیا اور سی پیک کے منصوبوں پر عمل درآمد روک دیا ۔ امریکا کی مخالفت کا ڈرامہ کرکے عمران خان نے سارے کام امریکا اور اس کے اتحادیوں کے مفادات میں کئے ۔
بلاول بھٹو زرداری کی کوششوں سے پاک چین تعلقات واپس ٹریک پر آگئے ہیں ۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف کا چین کا حالیہ کامیاب دورہ اس امر کا ثبوت ہے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف پہلے غیر ملکی سربراہ حکومت ہیں ، جنہوں نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی منعقدہ کانگریس کے بعد چین کا دورہ کیا ۔ اس دورے میں چین کے صدر نے نہ صرف پاکستان کی مکمل مالی معاونت کرنے کی یقین دہانی کرائی بلکہ دونوں ملکوں نے اپنی دیرینہ شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے ، سی پیک کے منصوبوں کو وسعت دینے اور باہمی تعاون کے نئے مواقعوں کی تلاش کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
وزیر اعظم کے کامیاب دورہ ٔچین کیلئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بہت کام کیا ۔ وزارت خارجہ کا منصب سنبھالتے ہی انہیں چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی سے دورۂ چین کی دعوت ملی ۔ وہ 21 اور 22 مئی کو چین گئے ۔ عہدہ سنبھالنے کے بعد بلاول بھٹو زرداری کا یہ پہلا دورہ تھا ۔ اس دورے میں نہ صرف پاک چین تعلقات کی 71 ویں سالگرہ منائی گئی بلکہ ان تعلقات کو زیادہ گرم جوشی کے ساتھ بحال کیا گیا۔ امریکا اس کے اتحادیوں اور عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستان پر دبائو ہے کہ وہ سی پیک کے منصوبوں کیلئے چین سے مزید قرضے نہ لے اور پہلے والے قرضوں کی ری شیڈولنگ کروائے ۔ اس دبائو کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان نئی عالمی صف بندی میں چین کے ساتھ نہ جائے لیکن بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان نے متوازن اپروچ اختیار کی ہے اور چین کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے باوجود امریکا اور مغرب سے تعلقات کو مزید مستحکم کیا ہے ۔
اس تحریر میں بلاول بھٹو زرداری کی خارجہ محاذ پر کامیابیوں کا تفصیلی تذکرہ اور تجزیہ ممکن نہیں ۔ ہم ان کامیابیوں کا صرف اجمالی جائزہ ہی لے سکتے ہیں ۔ عمران خان نے عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو سرد مہری اور شکوک کا شکار کیا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورۂ سعودی عرب کی بھرپور کامیابی پی ڈی ایم حکومت کی بہترین حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ اس دورے کی کامیابی میں بھی بلاول بھٹو زرداری کا سب سے اہم کردار ہے ۔ 5 نومبر کو بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ ٔعرب امارات کا دورہ کیا اور أمارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ زید النہیان سے ملاقات کی ۔ اس دورے کے نتیجے میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے سیلاب زدگان کی پہلے سے بھی زیادہ امداد کرنے اور پاکستان کو معاشی پیکیج دینے کا اعلان کیا ۔ یہ بھی خبریں آ رہی ہیں کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے ، جس میں پاکستان کو 4.2 ارب ڈالرز اکا ضافی بیل آوٹ پیکیج ملنے کی توقع ہے ۔ گوادر میں 10 ارب روپے کی آئل ریفائنری پر کام شروع کرنے کے حوالے سے بھی بات چیت کی جائے گی ۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی خارجہ محاذ پر تھوڑے عرصے میں حیرت انگیز کامیابیاں ہیں ۔ ایک بڑی کامیابی یہ ہے کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( فیٹف ) کی گرے لسٹ سے نکل آیا ہے ۔ اس کیلئے بلاول بھٹو زرداری نے جنگی بنیادوں پر سفارت کاری کی ۔ دوسری کامیابی یہ ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کے دورۂ جرمنی کے موقع پر جرمنی نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی ۔ جرمن وزیر خارجہ اینا لینا فائر باخ نے بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرے۔ بلاول بھٹو زرداری کی تیسری بڑی کامیابی یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک متفقہ قرار داد منظور کی ہے ، جس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے تباہ حال پاکستان کے ساتھ نہ صرف یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے بلکہ قرار داد میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کی امداد میں اضافہ کرے اور موسمی تبدیلیوں کی ممکنہ تباہ کاریوں کا تدارک کرے ۔ یہ قرار داد موسمیاتی انصاف کے حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کے موقف کی حمایت ہے ۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی ایک اور کامیابی یہ ہے کہ پاکستان کو اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تنظیم سی پی او 27 کی نائب صدارت مل گئی ہے ۔ ایک اور بڑی کامیابی یہ ہے کہ فرانس کے صدر نے پاکستان کے فلڈ ریلیف فنڈزکے لیے ڈونرز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے ۔ اس مختصر سے عرصہ میں بلاول بھٹو زرداری کی کامیابیوں کی ایک طویل فہرست ہے ۔
کچھ سال قبل بہائو الدین ذکریا یونیورسٹی ملتان میں ایک مذاکرے کا انعقاد ہوا تھا ، جس کا موضوع '’’خارجہ پالیسی سازی میں شخصیت کا کردار ‘‘ تھا ۔ مذاکراے کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ خارجہ پالیسی کے تناظر میں فیصلہ سازی میں ایک لیڈر کی شخصیت کا اہم کردار ہوتا ہے۔ لیڈر اگرعالمی سیاست اور عالمی تضادات کو تاریخی تناظر میں سمجھتا ہے تو وہ بریک تھرو کر سکتا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری پاکستان کی غیر جانبدارانہ اور قومی خارجہ پالیسی کے معمار ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے سیاسی وارث ہیں اور عالمی سیاست کا مکمل ادراک رکھتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان نے حکومت میں رہ کر پاکستان کی خارجہ پالیسی کو کیا نقصان پہنچایا اور داخلی انتشار سے ان کے مقاصد کیا ہیں۔ بلاول بھٹو کی شکل میں پاکستان کو ایک لیڈر مل گیاہے اور پاکستان ٹریک پر واپس آگیا ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس
ایپ رائےدیں00923004647998)