کینیا کے نیوز چینل کی کرائم رپورٹر نگینہ کروری نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کی کینیا پولیس کی تحقیقات تضادات سے بھری ہوئی ہے۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کینیا کے نیوز چینل کی کرائم رپورٹر نگینہ کروری نے کہا کہ کینیا میں ہونے والی تحقیقات میں کئی خامیاں اور تضاد نظر آ رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کینیا کے حکام کی نسبت جلد معاملے کی تہہ تک پہنچے گی، حقائق سامنے لانے کے لیے وقار احمد اور خرم احمد اہم گواہ ہیں۔
کینین کرائم رپورٹر نے کہا کہ سچ سامنے آئے گا لیکن لگتا نہیں کہ وہ کینیا پولیس یا وقار کی طرف سے سامنے آئے، سچ سامنے لانے کے لیے انڈی پینڈنٹ آرگنائزیشن کا کردار بھی اہم ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے کہا کہ روڈ بلاک کیا تھا جبکہ وہاں چھوٹے پتھر تھے، ناکہ بندی بھی نہیں تھی، جی ایس یو کے افسران روڈ بھی بلاک نہیں کرتے۔
نگینہ کروری کا کہنا ہے کہ دونوں گاڑیوں کی نمبر پلیٹس بھی مختلف تھیں، پی این ایس نے ارشد شریف کے قتل کے واقعے سے متعلق واضح بیان بھی نہیں دیا۔
کینیا کے نیوز چینل کی کرائم رپورٹر کا مزید کہنا ہے کہ کینیا میں ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی جاری نہیں کی گئی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابتداء میں خرم اور پاکستانی ہائی کمیشن نے پولیس کے مؤقف سے اتفاق کیا تھا لیکن پھر رائے تبدیل کر لی۔
کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے 28 اکتوبر کو کینیا گئی تھی۔
مذکورہ ٹیم ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد کینیا سے پاکستان واپس پہنچ چکی ہے۔